لہترار روڈ پر تجاوزات کی بھرمار، سی ڈی اے عملہ مبینہ ملی بھگت میں ملوث

اسلام آباد (مصطفی پرویز سے) کھنہ پل سے لہترار روڈ تک غیر قانونی تجاوزات نے شہری زندگی کو شدید متاثر کر رکھا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق شاہ جی فش فرائی اینڈ چکن روسٹ، علی بابا ریسٹورنٹ، کوئٹہ کیفے، اور شہزاد بنوں بیف پلاؤ جیسے ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں نے سڑک کے دونوں اطراف، فٹ پاتھ اور عوامی جگہوں پر قبضہ جما رکھا ہے۔ ان تجاوزات کے باعث نہ صرف سڑک سکڑ گئی ہے بلکہ ٹریفک کی روانی بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ پیدل چلنے والوں کے لیے راستہ تقریباً ختم ہو چکا ہے، اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان غیر قانونی سرگرمیوں میں سی ڈی اے کے انکروچمنٹ انسپکٹرز کی مبینہ ملی بھگت شامل ہے، جو دکانداروں اور ہوٹل مالکان سے ماہانہ ہزاروں روپے بھتہ وصول کرتے ہیں۔ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ جب بھی سی ڈی اے کی جانب سے آپریشن کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے، تو مافیا کو پیشگی اطلاع دے دی جاتی ہے، جس کے بعد وہ وقتی طور پر تجاوزات ختم کر دیتے ہیں۔ یوں آپریشن محض فوٹو سیشن تک محدود رہ جاتے ہیں اور چند دنوں میں تجاوزات دوبارہ قائم ہو جاتی ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ سی ڈی اے کی جانب سے کئی بار تجاوزات کے خلاف کارروائیاں کی گئیں، لیکن یہ سب وقتی اور نمائشی نوعیت کی تھیں۔ نہ تو ان میں مستقل مزاجی دکھائی دی اور نہ ہی ملوث اہلکاروں کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام اٹھایا گیا۔ اس تمام صورتحال نے کرپشن کو فروغ دیا ہے، اور متعلقہ افسران و تجاوزات مافیا مبینہ طور پر کروڑوں روپے کی غیر قانونی آمدن میں ملوث ہیں۔
شہریوں نے چیئرمین سی ڈی اے اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر نوٹس لیں، تجاوزات کے خلاف مستقل بنیادوں پر مؤثر آپریشن کریں، اور ملوث سرکاری اہلکاروں و تجاوزات کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ بصورت دیگر یہ رجحان دیگر علاقوں تک پھیل سکتا ہے، جس سے نہ صرف شہری سہولتیں مزید متاثر ہوں گی بلکہ قانون کی عملداری بھی مشکوک ہو جائے گی۔