کالمز

"زندگی کی حقیقت”

از قلم: میمونہ اعوان
بولہ (جوہرآباد)

زندگی کو اس کے اصل مقصد کے مطابق جینے کے لیے انسان میں ہمت ہونی چاہیے تاکہ وہ انسان زندگی کی اصل حقیقت کو سمجھ سکے زندگی صرف گزار دینے کا نام نہیں زندگی کی اصل حقیقتوں کو سمجھ کے جینا ہی تو اصل زندگی ہے لیکن ہمارے ہاں اکثر لوگ بس زندگی گزار دیتے ہیں اور اس وجہ سے وہ زندگی کے اصل اصول و ضوابط کو اہمیت نہیں دیتے اگر ہم زندگی کی حقیقت کو اچھے سے سمجھ لیں تو ہم خود بھی ایک اچھی زندگی گزار سکتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس بارے میں سمجھا سکتے ہیں
اللہ پاک نے ہم انسانوں کو اس دنیا میں ایک خاص مقصد کے لیے بھیجا ہے تاکہ ہم اس کے بتائے ہوئے احکامات کی پیروری کریں یہ زندگی تو عارضی ہے انسان اس فانی دنیا کے اندر ایک مقررہ مدت کے لیے بھیجا جاتا ہے اور جیسے ہی وہ وقت ختم ہوتا ہے اس انسان کو اس دنیا کی رنگینیوں کو چھوڑ کر ہمیشہ کے لیے اپنے ابدی سفر کی طرف روانہ ہونا پڑتا ہے زندگی صرف اچھا کھانے پینے اور پہننے کا نام نہیں, ہم دنیا کی رنگینیوں میں اتنا پھنس جاتے ہیں کہ ہمیں لگتا ہے بس یہی دنیا ہی سب کچھ ہے ہم انسان دنیا کے پیچھے بھاگتے ہیں مال و دولت اکٹھا کرنے کے چکر میں ہم اتنے مصروف ہوجاتے ہیں کہ اپنے اصل کو بھول جاتے ہیں نا یہ دنیا ہمیشہ رہنے والی ہے نا اس دنیا کی لذتیں ہماری اصل منزل ہماری ہمیشہ کی زندگی تو آخرت کی زندگی ہے جس کے بارے میں اللہ پاک نے اپنی پاک کتاب قرآن پاک میں فرمایا: (سورت الانعام:32 آیت, ترجمہ) اور دنیا کی زندگی تو بس کھیل تماشہ ہے اور آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو پرہیزگار ہیں
اس آیت میں اللہ پاک نے واضح کر دیا کہ دنیاوی زندگی کی کوئی حقیقت نہیں ہے ہماری اصل کی زندگی تو آخرت کی زندگی ہے جہاں تمام انسانوں نے ہمیشہ کے لیے رہنا ہے اس دنیا میں جتنے بھی لوگ آئے چاہے وہ نبی ہوں ولی ہوں یا کوئی عام انسان سب اس دنیا کو ایک دن چھوڑ کے اپنی اصل زندگی جو آخرت کی زندگی ہے اس کی طرف چل بسے اللہ پاک کا فرمان ہے؛ سورت آل عمران: 185 آیت, ترجمہ: تمام نفوس نے موت سے دوچار ہونا ہے اس دنیا میں کسی کو بھی ہمیشہ کی زندگی حاصل نہیں ہم اس دنیا میں مسافر ہیں اس بات کو ہمیں جتنا جلدی ہو سکے سمجھ لینا چاہیے تمام انسانوں کو دنیا کی رنگینیوں سے دور ہو کر اپنی آخرت کی فکر کرنی چاہیے جہاں ہمیں ہمیشہ رہنا ہے وہاں کی نعمتوں سے وہی لطف اندوز ہو سکیں گے جو اللہ پاک کے بتائے ہوئے احکامات کی پیروری کر کے اپنی زندگی گزاریں گےاللہ پاک نے قرآن پاک میں فرمایا؛ سورت یوسف: 109 آیت, ترجمہ: اور بےشک آخرت کا گھر پرہیزگاروں کے لیے ہے (اے سننے والوں) کیا تم عقل نہیں رکھتے
اس لیے ہمیں اس دن سے ڈرنا چاہیے جس دن ہمیں دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور ہمارے دنیاوی اعمال کا حساب لیا جائے گا اور اس دن کسی پر ظلم و زیادتی نہیں کی جائے گی, ہم مسلمانوں کو قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ کو سامنے رکھتے ہوئے زندگی کو ایسے گزارنا چاہیے جیسے ہمارے اللہ پاک اور پیارے نبی کریمؐ نے ہمیں زندگی گزارنے کے طریقے بتائے ہمیں اس دنیا سے زیادہ آخرت کی فکر کرنی چاہیے وہاں ہمارے اچھے اعمال زیادہ ہوں اس کے لیے ہمیں محنت کرنی چاہیے اپنے اندر عاجزی اور اللہ پاک کا ڈر پیدا کرنا چاہیے ہر عمل کو کرتے وقت اپنی نیت کو پاک اور صاف رکھنا چاہیے صرف اللہ پاک کی رضا پانے کے لیے ہر کام کو سرانجام دینا چاہیے اور اللہ پاک سے دعا کرتے رہنا چاہیے کہ اے میرے پیارے اللہ ہمیں دنیا و آخرت کی بھلائیوں سے نوازنا اور آخرت کے عزاب سے محفوظ رکھنا
آمین ثم آمین_

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button