نمائندگان کی خبریں

افغانستان ٹریڈ بند ہونے کا بڑا نقصان! مہنگائی آسمان پرپہنچ گئی

افغانستان سے قانونی تجارت بند کرنے سے مہنگائی کا طوفان،نظر ثانی کی ضرورت

بارڈر بندش سے کسٹم اور دیگر حکام کا ٹیکسوں کی مد میں بارڈر اور پھر چیک پوسٹوں پر کروڑوں روپے یومیہ کا نقصان

پچھلے سال 120 روپے کلو فروخت ہونیوالا انار 700 روپے کا ہو گیا، 500 والی انجیر 2500 کی فروخت ہونے لگی ہے

راولپنڈی (خصوصی رپورٹ/عبدالرحمان) افغانستان کے ساتھ قانونی تجارت بند کرنے سے پاکستان میں جو مہنگائی بڑھ رہی ہے اشرافیہ کو کیا اس کا کوئی احساس ہے ؟ خود کسٹم اور دیگر ٹیکسوں کی مد میں بارڈر اور پھر جابجا چیک پوسٹوں پر کروڑوں روپے یومیہ کا نقصان ہو رہا ہے، اس کا اثر پاکستان بھر کے عوام پر اس طرح پڑ رہا ہے کہ ضرورت کی ہر چیز کئی گنا مہنگی ہو چکی ہے۔ سستا ترین انگور اس بار تین سو روپے، گرما 100 روپے کلو سے کم نہیں ہو سکا۔ الائچی 10ہزار روپے کلو، سفید تل 160 روپے سے بڑھ کر 800 روپے کلو، سبز سونف 100 روپے سے 400 سو روپے تک جا پہنچا ہے، سبزی شاید ہی کوئی 100 روپے کلو سے کم فروخت ہو رہی ہو، پولٹری مافیا نے تاریخ کی بلند ترین سطح 348 روپے درجن تک انڈے پہنچا دیئے ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ پچھلے سالوں تک 120 روپے کلو فروخت ہونیوالا انار 700 کا ہو گیا ہے، 500 والی انجیر 2500 کی فروخت کی جا رہی ہے ، کیا حکومت نہیں چاہتی کہ عوام بھی کچھ سکون کا سانس لے اور درجنوں اشیاء سستے داموں خرید سکے؟ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سازش کو سمجھنے ہوئے پاکستان کو اپنے اور عوام کے بہترین مفاد میں فیصلے کرنے چاہئیں۔ ہزاروں کی تعداد میں بیورو کریسی، تھنک ٹینک اور انکے ملازمین کے ہر سال تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کا مطالبہ کرنے کے کیا خدمات ہیں؟ وہ ملکی پالیسیوں کو مثبت سمت دینے کیلئے کیا اقدامات کر رہے ہیں، کیا تجاویز دے رہے ہیں؟ عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اشیائے خوردو نوش کی تجارت پر نظر ثانی کی ضرورت ہے تاکہ عوام تک سستی اشیاء پہنچ سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button