کالمز

سیاسی اخلاقیات



تحریر..محمد وسیم شاد

سیاسی اختلافات میں عوام اخلاقیات بلکل فراموش کرچکی ہے کسی بھی سیاسی جماعت سے عوام کو 75 سال میں کچھ نہیں ملا نا آگے چل کر ملے گا مفت میں ایک دوسرے کے ساتھ عوام حسد انا ضد بغض میں مبتلا ہے اوریہ جانتے ہوے بھی کہ جن کے لیے یہ سب اپ کررہے انکا دین ایمان صرف اقتدار ہے نون لیگ ہیپلز پارٹی ق لیگ ایم کیوایم پی ٹی آی ماضی میں ایک دوسرے کو کیا کچھ کہتے آے ہیں اور ضرورت پڑھنے پر متحد ہوجاتے ہیں عمران خان صاحب جن سابقہ حکمرانوں کی کرپشن ختم کرنے آے وہ سب انکی کابینہ میں وزیر بن گئے چاہے وہ نون لیگ سے تھے پیپلز پارٹی سے تھے ق لیگ سے تھے یا ایم کیو ایم سے تھے اسی طرح زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے والے آج متحد ہوچکے ایم کیو ایم کو پاکستان کی دشمن ترین جماعت سمجھنے والے انہی سے اتحاد کیے ہوے بلکہ یہ تحریک عدم اعتماد تو کامیاب ہوتی ہی تب نظر ای جب ایم کیو ایم نے خان صاحب کا ساتھ چھوڑا

حکومت بنانے کے لیے ایم این اے خریدنا حلال حکومت توڑنے کے لیے ایم این اے خریدنا حرام پیسے دے کر اقتدار کی کوشش حرام اور وزارت اعلی دیکر حکومت بچانا حلال یہ سب جمہوری نظام کے ہی کرشمے ہیں

اسلیے عوام کو آپس میں لڑنے جھگڑنے کی بجاے سوچنا چاہیے کہ وہ کن کے لیے ایک دوسرے پر تنقید کررہے ہیں آج کے جتنے یوتھیے وہ سب آج کے پٹواریوں کی اولاد یا رشتہ دار اج کے جیالے کل کے یوتھیے ہوں گے اور اج کے پٹواری کل خان صاحب سے مل جائیں تو پاک صاف ہوں گے یہاں جس نظام ہے وہ مکمل مفاد پرستی موقع پرستی کا ہے منافقت کا دوسرا نام جمہوریت ہے

آپ سب مسلمان ہیں مسلمان بن کر سوچیے کیونکہ محبوب خدا صلّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ پر ایمان رکھنے والا مسلمان بن کر سوچتا ہے سیاسی ادکاروں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنتا

محبوب خدا صلّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ نے فرمایا جو عہدے کی طلب کرے اسے عہدہ نادو وہ نااہل ہے

یہاں کون سی جماعت کونسی پارٹی کونسا بندہ عہدے کا طلبگار نہیں اور اس عہدے کو حاصل کرنے کے لیے عہدے کو بچانے کے لیے قائم رکھنے کے لیے کیا کچھ نہیں کررہا اسکے باوجود عوام آپس میں دست و گریبان ہے75 سال سے عوام کی غلامی کا یہی سبب کہ عوام سیاسی اداکاروں کے ہاتھوں بیوقوف بننے کو سعادت سمجھتی ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button