کالمز

دفاتر میں سفاک درندے

تحریر : نازیہ دانش بنت سید منصور علی



دفتروں کا ماحول کن لوگوں کی وجہ سے خراب ہوتا ہے؟ آج کل بہت سے دفاتر بہترین ماحول نہیں رکھتے۔ ان میں بہت سے افراد بہت بدتمیز ہوتے ہیں جو دوسروں کے ساتھ بدتمیزی اور بد اخلاقی سے پیش آتے ہیں اور اپنی نا نااہلی کو دوسروں پر تھوپ کر نہایت بےشرمی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ان لوگوں کی وجہ سے دفاتر کا ماحول بہت برا ہوتا ہے اور اس سے دفتر میں ایماندار لوگوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ خاص کر وہ مرد حضرات جن کے اندر ادھر کی بات ادھر لگانے کی عادت ہوتی ہے، اور وہ جو ہر وقت میٹھے لہجوں میں جی حضوری کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ میٹھی چھری جیسا کام کرتے ہیں، وہ لوگ جو بڑے آفیسرز کے کان جھوٹی باتوں سے بھرتے ہیں یقین کریں ایسے مرد حضرات نے ان عورتوں کا ریکارڈ بھی توڑ دیا ہوتا ہے جو گلی محلوں میں لگائی بجھائی کرنے کے کام کرتی ہیں۔

اتنے شاتر دماغ رکھنے والےا لوگوں کا سامنا کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ جھوٹ پھیلتا جلدی ہے سچ کو سامنے آنے میں وقت درکار ہے۔ ان نااہلی لوگوں کے بداخلاق اور بدتمیزی والے رویوں کے سبب ایماندار اور سیدھے سادھے کام کرنے والے لوگوں کی کاکردگی پر خراب اثرات مرتب ہوتے ہیں اور معاشرہ بھی برا ہو جاتا ہے۔

لیکن ایسے لوگوں کو کیسے سنبھالا جائے؟ پہلے تو آپ کو دوسروں سے محبت کرنی ہوگی۔ اس سے آپ کے دل میں محبت کا احساس پیدا ہوگا اور آپ کے ساتھ برائی کرنے والے لوگوں کو بھی آپ سنبھال سکیں گے۔ ایسے لوگوں کو جواب دینے کی ضرورت ہی نہیں ہے ایسے تھرڈ کلاس لوگوں کو نظر انداز کرنا ہی بہتر جواب ہے۔ آپ ایسے گھٹیا ، نااہلی ، بدتمیز اور بداخلاق لوگوں سے دور رہ کر اپنا کام ایمانداری سے کرتے رہیں ۔ وقت بدلتا ہے اور وقت واقعی بدلتا ہے۔ ایسے لوگوں کا انجام کبھی بھی اچھا نہیں ہوتا کیونکہ ایسے لوگ لوگوں کی بدعاؤں کا حصہ رہتے ہیں۔
وہ لوگ جو دوسروں کے ساتھ بے رحمی اور نااہلی سے پیش آتے ہیں، ان کے ساتھ وہی ہوگا جو ایسے لوگ دوسروں کے ساتھ کرتے ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ ایسے خبیث انسانوں کو سزا دیتا ہے جو نا انصافی کرتے ہیں اور دوسروں پر ظلم کرتے ہیں۔ البتہ، اللّٰہ تعالیٰ کی جانب سے ایسے لوگوں کو کسی بھی طریقہ سے سزا دینا کسی غیر معلوم امور کا معاملہ ہے۔

اس لئے اہم ہی ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ مہربانی، احترام، اور شفقت سے پیش آئیں، اور دنیا کو سب کے لئے بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ اخلاق کا دامن پکڑے رہیں۔ پڑھ لکھ جانے کے بعد بھی اخلاقی کمی رہ جائے تو وہ انسان جاہل ہوتا ہے۔
اللّٰہ تعالیٰ میرا اور آپ سب کا حامی و ناصر ہو ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button