زندگی کی حقیقت
قمرین تصور
زندگی اللہ تعالیٰ کاایک انمول تحفہ ہے ہمارے لئے اور زندگی ایک بار ہی ملتی ہے ہمیں اس کی قدرکرنی چاہئے انسان پل بھر میں ماضی بن جاتاہے ہماری مس کہاکرتی تھی کہ ہماری زندگی صرف ایک پانی کے بلبلے کی طرح ہے زندگی کی حقیقت بہت تلخ ہے زندگی ایک بار ہی ملتی ہے اس کو ضائع مت کریں غور کریں کہ ہمیں یہ زندگی دی کس نے ہے اور بے شمار نعمیں دی ہیں اور ہم اسی کی دی ہوئی زندگی میں اس کی کتنی عبادت کررہے ہیں کتنے اچھے کام کررہے ہیں غور کریں کہ ہم حقوق العباد اور حقوق اللہ ادا کر رہے ہیں یا دنیاوی مصروفیت میں ہم دنیا میں آنے کا مقصد ہی بھول چکے ہیں ہماری زندگی کا محور اب پیسے سے لے کر پیسے پر ہی ختم ہے نماز روزہ دین اسلام ہم بھول گئے ہیں ہمارے دین کے بارے میں کوئی کچھ بھی بکتا رہے ہمیں کچھ بھی پتہ ہوتا کیونکہ ہم بے ضمیر ہوچکے ہے فرانس کے صدر جو نے خاکے بنائے ہیں اور اس کے باوجود پاکستان نے فرانس کے سفیر کو نہیں نکالا ہمیں اپنے دین سے زیادہ ملک کی ترقی عزیز ہے آپﷺنے فرمایا دنیا میں مسافروں کی طرح رہو یا ایسے گویا کہ کسی راہ کو عبور کر رہے ہو اور اپنے کو صاحبان قبور (مردوں) میں شمار کرو یہ نہیں کہ صبح اٹھا ڈیوٹی کے ٹائم ناشتہ کیا اور آفس واپسی پر گھر آیا کھانا کھایا اور سو گیا یا دنیاوی کاموں میں لگا رہا یہ وہ زندگی نہیں جس کو گزارنے کا اسلام نے ہمیں صحیح طریقہ بتایا ہے کسی نے کیا خوب کہا ہے
زندہ رہو تو ایسے ک ہر شخص سلام کرے مروں تو ایسے کہ دشمن بھی احترام کرے زندگی بہت کچھ سہنے کا نام ہے انسان اپنی پوری زندگی تین چیزوں کے لئے محنت کرتاہے میرا نام اونچاہو میرا لباس قیمتی ہو میرا گھر بڑا ہو حالانکہ ہمیں پتہ مرنے کے بعد ایک ٹکڑا کفن کا ہوگا ہمارا لباس اور ایک مرلے کم جگہ پے ہوگی ہماری قبر تو یہ اکڑ غرور تکبر اور حسد جیسی بیماریوں سے بچے جس مقصد کیلئے آپ کو اس دنیا میں بجھا گیا ہے اس مقصد کو ذہن میں رکھ کر زندگی گزارے آپ سب نے پڑھا تو ہو گا کہ
Life is not a bed of roses”
زندگی پھولوں کی سیج نہیں ہے
یہ زندگی تو ایک امتحان کے طور پے ہمیں دی گئی ہےاب یہ ہم پے منحصر ہے کہ ہم اپنی زندگی کو کیسے گزارتے ہیں اپنی زندگی کے کچھ اصول بنائے ٹائم ٹیبل بنائے کتنے لوگوں کو دیکھا ہے جو بے دریغ کھا رہے ہوتے ہیں انکو پتہ ہی نہیں انکا جسم انکا گوشت کیڑوں کی غذا بننے والا ہے عنقریب انسان کے غرور کی اوقات بس اتنی ہی ہے کہ نہ وہ دنیا میں آۓ تو نہ پہلی بار خود نہا سکتا ہے نہ آخری بار دنیا سے جاتے ہوئے