کالمز

وطن سے محبت ایمان کا جز ہے


سویرا قیصر،گجرات

‎وطن سے محبت ہمارے ایمان کا بنیادی جز ہے۔
‎وطن سے محبت نہ کرنا وطن کی مخالفت ہو گی۔

‎وطن سے مجت جزوِ ایمان ہے. کیونکہ ایمان کی شرط اولین ہے، اپنے آپ سے وفاداری اور اپنے آپ سے وفاداری تب تک ممکن نہیں جب تک اپنے گھر اور اپنے وطن کے ساتھ وفاداری نہ کی جائے۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ نبی کریم ﷺنے اپنی پہلی جنگ وطن کے لیے لڑی تھی اور یہ وطن کی محبت کے لیے ہی لڑی تھی۔ غرض وطن کی محبت محض جزوِ ایمان ہی نہیں بلکہ عین ایمان ہے، تو پھر کیوں نہ ہم کہیں کہ؛
‎یہ وطن ہمارا ہے ہم ہیں پاسباں اس کے
‎یہ چمن ہمارا ہے ہم ہیں نغمہ خواں اس کے
‎اور ہمیں اس وطن سے محبت کیوں نہ ہو گی، جب یہی وطن ہمارے لئے خوشیوں کا پیکر بنتا ہے۔ یہ وطن ہمارے لئے کسی جنت سے کم نہیں ہے۔ جیسے ہی کوئی وطن کےخلاف بات کرتا ہے تو سارا ملک ایک نہج پر کھڑا ہو جاتا ہے۔ سب لوگ اپنے تمام مسائل بھول جاتے ہیں، کیونکہ اس وقت ان کی نگاہ دشمنانِ وطن پر ہوتی ہے۔اور وہ اپنے وطن کی بقا کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتے ہیں۔ یہ سب کچھ وطن سے محبت کی ہی علامت ہے۔
‎لفظ وطن جس قدر پیارا ہے، اس کا مفہوم بھی اس قدر وسیع ہے۔ ہر انسان جہاں پیدا ہو، اس کو جائے پیدائش سے محبت ہو جاتی ہے۔
‎ہر جاندار اپنے مقدس وطن پر جان چھڑکتا ہے، پرندہ اپنے آشیانے کو ہی وطن سمجھتا ہے۔ ایک بچہ اپنے گھر کو ہی اپنا وطن مانتا ہے۔ پھولوں کو باغ سے اس قدر محبت ہوتی ہے کہ وہ باغ کو ہی اپنا وطن مانتے ہیں۔طوطا اپنے پنجرے کو ہی وطن مانتا ہے۔ مرغی اپنے دڑبے کو ہی وطن سمجھتی ہے۔
‎جس طرح کسان کو اپنی فصلوں سے بہت الفت ہوتی ہے، اسی طرح ہر محبِ وطن پاکستانی کے دل میں اپنے وطن کی محبت ہے۔
‎وطن کی محبت ہمارے ایمان کا بنیادی جز ہونا چاہئے۔
‎وطن سے محبت کرنے والے کسی انعام، کسی لالچ یا کسی غرض کے لئے وطن سے محبت نہیں کرتے بلکہ ان کے رگ و ریشے میں وطن کی محبت اس قدر بھری ہوتی ہے، کہ وہ ملک کے لئے ہتھیلی پہ جان لئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔
‎وطن کی محبت وہ حلال نشہ ہے، جس میں ہر چھوٹا بڑا سرشار ہو کر جان پر کھیل جاتا ہے۔
‎یہ مقدس جذبہ حُب الوطنی تو قدرت کی عطا ہے۔
‎ہمارا اسلام ہمیں وطن سے محبت کی تلقین کرتا ہے۔
‎جیسے حدیث شریف میں آیا ہے
‎“حب الوطنی من الایمان”
‎وطن کی محبت ایمان کا جز ہے.
‎گویا جو وطن سے محبت نہیں کرتا وہ غدار ہے۔
‎وطن سے محبت کے کچھ تقاضے ہیں۔ ہر شہری کو چاہئے کہ وہ ان تقاضوں کو پورا کرے۔
‎وطن سے محبت کی ایک چھوٹی سی مثال، جو میں سوچتی ہوں ہر پاکستانی جانتا ہوگا، کہ کس طرح بانی پاکستان، عظیم راہنما قائدِ اعظم نے پاکستان کی خاطر اپنی علالت کو چھپائے رکھا، کسی کو کانوں کان خبر بھی نہ ہونے دی، ورنہ آج خود کو آزاد کیسے کہتے ہم۔۔؟؟
‎کیا ہم یہ بھی بھول گئے۔۔؟؟
‎کہ وہ وطن کی محبت ہی تو تھی جو نوجوان راشد منہاس کی و شہادت کا جام پلاگئ۔
‎اور یہ بات بھی سب جانتے ہیں ناں..؟؟
‎کہ کس طرح ماؤں کے لعل، دن رات، آندھی طوفان، سردی گرمی سے بےپرواہ ہوکر وطن کی حفاظت کتنی بے خوفی، نڈر پن اور بہادری سے کرتے ہیں؟؟
‎یا یہ بھول گئے کہ کس طرح فلاحی ادارے غریب عوام کی بے لوث خدمت کرنے کو دن رات کوشاں رہتے ہیں..؟؟
‎ایک اچھا شہری اچھا محبِ وطن ہوتا ہے۔ وہ اپنے ملک کی خدمت کرتا ہے۔ اپنے وطن کو بہتر بنانے کے لئے ہر بہتر سے بہترین قدم اٹھاتا ہے۔ اور اپنے وطن کے لئے جان قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔
‎وہ اپنے وطن پر دشمن کی میلی نگاہ تک برداشت نہیں کرتا۔ امن و سکون سے رہتا ہے اور دوسروں کو امن و سکون کا پیغام دیتا ہے۔
‎ہر شہری کو چاہئے وہ اپنے دل میں وطن کے لئے محبت پیدا کرے۔ ایک اچھےمحبِ وطن کے نزدیک اپنے وطن کی آن اور شان سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہوناچاہئے۔ایک اچھا محبِ وطن ہتھیلی پہ جان رکھے ملک کی خدمت کے لئے تیار رہتا ہے۔ایک سچے محبِ وطن کو ملک پر فخر ہوتا ہے وہ اس کے لئے جان کی بازی لگانے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔انسان جس جگہ رہتا ہے وہ جگہ اس کے لئے قابلِ احترام ہو جاتی ہے،اس انسان پر کچھ ذمہ داریاں عائد ہو جاتی ہیں۔
‎ملک سے محبت نہ کرنے والوں کی ملک میں کوئی عزت نہیں ہوتی۔ اچھے محبِ وطن کو چاہئے وہ اپنے مادرِ وطن کا خیال رکھے اس سے محبت کرے۔
‎ملک کی تمام سیکیورٹی فورسز یہ کام بخوبی انجام دے رہی ہیں۔وہ نوجوان بارڈر پہ کھڑے،ہتھیلی پہ جان رکھے،دشمن کے سامنے سینہ چوڑا کئے ہوئے ہیں۔
‎وہ دن رات ہمارے حفاظت کرتے ہیں۔
‎وطن سے وفاداری
‎جہاں وطن سے وفاداری کی بات آتی تو وہاں سب سے پہلے ہمارے ملک کے بہادر سپاہیوں کا نام آتا ہے۔
‎جو اس پیارے وطن کی لئے جان قربان کر کے ثابت کرتے ہیں کہ ان کے رگ و ریشے میں وطن کی محبت دوڑ رہی ہے۔
‎وطن میں کچھ غدار بھی ہوتے ہیں، جن کی وجہ سے وطن بربادی کے دہانے پہ کھڑا ہوتا ہے۔ ایسے لوگ چند پیسوں کی خاطر اپنے ہی وطن میں دہشت گردی اور دنگے، فساد برپا کرواتے ہیں۔
‎کچھ اقدامات ہیں ان پہ عمل کر کے ہم ثابت کر سکتے ہیں کہ ہمیں وطن سے محبت ہے۔
‎•بجلی کا کم سے کم استعمال کرنا چاہئیے۔
‎•پانی کا زیادہ استعمال نہ کریں، کیونکہ پانی کی فضول خرچی سے ملک کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
‎•ملک کے تمام ٹیکسز کو وقت پہ ادا کرنا چاہئے۔
‎•وطن کے غداروں کا کبھی بھی ساتھ نہیں دینا چاہئے، چاہے وہ اپنے مذہب کے ہوں یا کسی دوسرے مذہب کے۔
‎تب جا کر ہمارے وطن کی حالت ٹھیک ہو گی، اور ہمارا ملک ترقی کر پائے گا۔ جب ہم ہر طرح سے وفاداری نبھائیں گے۔

‎اے وطن تجھ پہ تن من یہ دھن سب فدا
‎مرد تو مرد ہیں، تجھ پہ زن سب فدا
‎میرے ماں باپ اور اقربا سب مرے،
‎ اپنے ہوں غیر ہوں یا سجن سب فدا
‎اے وطن تجھ پہ تن من یہ دھن سب فدا
‎آسماں بحر و بر وادیاں سب حسیں
‎رنگ و بو باغ گلشن چمن سب فدا
‎زن کے ہاتھوں یہ دھاگا ہرا خوش نما
‎ایک دھاگے پہ باقی رہن سب فدا
‎ اے وطن تجھ پہ تن من یہ دھن سب فدا
‎لاکھ غزلیں و نظمیں نہیں بے قدر
‎اے وطن شاعروں کے جتن سب فدا
‎نثر شاعر کی ہو کہ ہو شاعری
‎ذات میری نہیں تجھ یہ فن فدا
‎اے وطن تجھ پہ تن من یہ دھن سب فدا
‎وطن سے محبت صرف جذبات اور احساس میں نہیں ہونی چاہیے، بلکہ ہمارے کردار میں بھی نظر آنی چاہئیے۔
‎ہمیں اس کے لیے دعا کرنی چاہیے۔۔!! کہ ہمارے ملک کو ﷲ ہمیشہ سلامت رکھے اور لوگوں کے دلوں میں وطن کی محبت کو ﷲ ہمیشہ زندہ رکھے۔ آمین ثم آمین
‎ہم نے وطن کے لیے کیا کیا اور ہمار ا معاشرے میں کیا کردار ہے جو ہم نے وطن کے لیے ادا کیا۔۔؟؟
‎ ان سب چیزوں پر غور کرنے کی ضررت ہے تبھی ہم ایک عظیم ریاست قائم کر سکیں گے۔ ان شاءاللہ عزوجل

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button