اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف ٹریفک آفیسر کو نوٹس

بغیر لائسنس گاڑی چلانے والوں کے خلاف سخت اقدامات پر قانونی سوالات
اسلام آباد (این ای این) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بغیر لائسنس گاڑی چلانے والوں کے خلاف مقدمات درج کرنے، گرفتاریوں اور گاڑیاں ضبط کرنے کے حالیہ اقدامات پر چیف ٹریفک آفیسر اسلام آباد کیپٹن (ر) حمزہ ہمایوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب ایک شہری نے عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن قانونی اختیارات سے تجاوز ہے۔ درخواست گزار کے مطابق موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کے تحت بغیر ڈرائیونگ لائسنس گاڑی چلانے پر صرف جرمانے کی سزا مقرر ہے، جبکہ گرفتاری اور گاڑی ضبطی جیسے اقدامات قانون میں شامل نہیں۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ چیف ٹریفک آفیسر کی جانب سے ڈیڈ لائن مقرر کرنا اور شہریوں کو جیل بھیجنے یا گاڑیاں ضبط کرنے کی ہدایات دینا اختیارات کا ناجائز استعمال اور آئین کے آرٹیکل 10-A (منصفانہ ٹرائل کے حق) کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ بغیر پارلیمانی منظوری یا کابینہ کی اجازت کے، اس نوعیت کے سخت انتظامی اقدامات پر عمل درآمد روکا جائے تاکہ شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر نہ ہوں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ابتدائی سماعت کے بعد چیف ٹریفک آفیسر اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے کہ کس قانونی اختیار کے تحت یہ کارروائیاں شروع کی گئیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ سی ٹی او کل ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر اپنا مؤقف پیش کریں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عدالت نے درخواست گزار کے مؤقف کو درست قرار دیا تو ٹریفک پولیس کی حالیہ مہم کو معطل یا محدود کیا جا سکتا ہے، اور مستقبل میں ایسے اقدامات کے لیے قانونی ترامیم یا کابینہ کی منظوری لازمی قرار دی جا سکتی ہے۔
شہری حلقوں نے اس عدالتی نوٹس کو ریلیف کی امید قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بغیر لائسنس ڈرائیونگ یقیناً قابلِ سزا جرم ہے، تاہم اس کے خلاف کارروائی قانونی دائرے میں رہتے ہوئے ہونی چاہیے۔