اہم خبریں

گوجرخان تجاوزات کے خلاف آپریشن سست روی کا شکار جیب تراش گروہ سرگرم

گوجرخان تجاوزات کے خلاف آپریشن سست روی کا شکار جیب تراش گروہ سرگرم
لیڈیز انڈر گارمنٹس کھلے عام بازاروں کے راستوں اور چوک چوراہوں میں سجا کر دھڑلے سے فروخت جاری کوئی پوچھنے والا نہیں
بڑے مافیا کے خلاف انفورسمنٹ کا عملہ کاروائی سے گریزاں چھوٹے ریڑھی بانوں کے خلاف چند دن ٹارگٹڈ آپریشن CM پنجاب نوٹس لیں شہری
گوجرخان(قمرشہزاد) گوجرخان میں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کے تجاوزات کے خلاف بلاتفریق آپریشن کے احکامات کو پس پشت ڈال دیا گیا بازاروں میں تجاوزات موٹرسائیکلز پارکنگ کی وجہ سے تل دھرنے کی جگہ نہیں خریداری کے لیے آنے والے خواتین و حضرات کو سخت دشواری کا سامنا شہر مسائل کی آماجگاہ بن گیا نشئیوں جیب تراشوں بھکاریوں کی بھرمار مرد و خواتین کے گروہ تجاوزات کی وجہ سے رش کا فائدہ اٹھا کر شہریوں کو لوٹنے میں مصروف شہری حلقوں نے سوشل میڈیا پر اور پریس کلب کے صحافیوں کے عوامی سروے کے دوران اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں ٹارگٹڈ آپریشن کرکے بازاروں کے اندر تجاوزات اور دیگر مسائل کو پس پشت ڈالا جا رہا ہے شہر کے بااثر تجاوزات مافیا کو انتظامی افسران اور عملے کی مکمل آشیرباد حاصل ہے جسکی وجہ سے ایک طرف آپریشن ہوتا ہے اور سامان ضبط کرنے کے فوٹو سیشن ہوتے ہیں اور دوسرے دن بیشتر جگہوں پر پھر سے ٹھہیے اسی ضبط سامان کے ساتھ سج جاتے ہیں جو کہ لمحہ فکریہ ہے جبکہ گزشتہ دنوں دوران آپریشن بلدیہ کے ملازمین پر پھل فروشوں نے الزامات عائد کیے تھے کہ ملازمین تجاوزات کروانے کے عوض فروٹ کے تھیلے لیکر کر جاتے ہیں ان ملازمین کی انکوائری کے احکامات صادر کیے گے مگر ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود انکوائری تو منظر پر نہ اسکی البتہ پورے شہر کی تجاوزات کو نظر انداز کرکے وہ مخصوص ایریا ٹارگٹڈ آپریشن کی زد میں آگیا دوسری جانب انتظامیہ کا نہاد میڈیا کوآرڈینیٹر انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت و نااہلی چھپانے کیلئے کوشاں جبکہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں دو دن کی اچھی کارکردگی سال کے گناہ چھپانے کیلئے ناکافی ہے تجاوزات سرکاری سرپرستی میں قائم کی گئی جس سے بظاہر یہ واضح ہو رہا ہے انکی اجازت انتظامیہ نے خود دی مزید برآں سماجی حلقوں نے کہا کہ سمجھ سے بالاتر ہے جب آپریشن کیا جاتا ہے تو اسکی اطلاع پہلے ہی تجاوزات مافیا کو کیسے ہو جاتی ہے کہ سب سامان باندھ کر رفو چکر ہو جاتے ہیں عملہ ایک بازار سے دوسرے بازار جاتا ہے تو پچھلا ایریا پھر تجاوزات سے سج جاتا ہے پیلی لائن لگا کر سرکاری و قانونی تجاوزات قائم کرنے کی اجازت دی گئی جبکہ عوامی حلقے اسکے حق میں نہ تھے مگر انتظامیہ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا یا پھر کوئی ذاتی وجوہات تھیں جن کو آج تک ہم عوام سمجھ نہیں سکے جبکہ بازاروں کے اندر چوک چوراہوں میں لیڈیز انڈر گارمنٹس کو ریڑھیوں اور دکانوں کے باہر سرعام سجا کر فروخت کیا جا رہا جسکی وجہ سے مرد حضرات کا خواتین کے ساتھ آکر خریداری کرنا مشکل ہو گیا جبکہ لیڈیز کے استعمال کی کچھ کریمیں جن پر نیم برہنہ تصویریں بنی ہوتی ہیں انکو دکانوں کھوکھوں کے ریکس میں فرنٹ پر ڈسپلے کیا گیا ہوتا ہے جن کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ہم اسلامی ملک میں نہیں رہتے لیڈیز کی انڈر گارمنٹس سمیت ضرورت کی تمام اشیاء کی کھلے عام ڈسپلے کرنے پر پابندی عائد ہونی چاہیے مزید برآں شہری و سماجی حلقوں نے وزیر اعلٰی و چیف سیکرٹری پنجاب سے سختی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انتظامی افسران کو باور کروایا جائے کہ شہر سے تجاوزات ، گراں فروشی،  پیشہ ور بھکاریوں ، نشئیوں سمیت دیگر مسائل کا جڑ سے خاتمہ کریں اگر ایسا ممکن نہیں ہو سکتا تو تمام محکمہ جات کے افسران کو تبدیل کے ساتھ مقامی تعینات لوگوں کو ضلع بدر کیا جائے کیونکہ عرصہ دراز کی تعیناتیوں کے وجہ تعلقات استوار ہو جانے کی وجہ سے شہر مسائلستان بن گیا ہے اس لیے چند ماہ کی مدت کے لیے محکموں میں آفیسرز کی تعیناتی کی جائے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button