کالمز

یہ تہوار ہمارے لئے ہیں

اقراءعبدالراوف
اگر میں لکھوں کہ ہم موسمی مسلمان بن کر رہ گئے ہیں تو میری اس رائے پر کسی کو اختلاف نہیں ہو گا۔رمضان ہمارے لئے تھا۔رمضان آیا ہم نے خوب اچھی پروفائل پکچرز لگائے سٹیٹس پر نعتیں،احادیث اور تو اور لوگوں نے بڑی روانگی سے قرآن پڑھا۔کسی نے تو تین تین دفعہ بھی پڑھ لیا قرآن کو۔خیر اللہ ہماری عبادتوں کو قبول فرمائے۔ پھر عید کا تہوار آیا۔اور ہماری عید کی خوشیاں بس یہاں تک محدود ہیں کہ ہم نے ڈیپی بدلی،سٹیٹس بدلا،جوش و خروش سے تیار ہوے اور کئی گھنٹے سنیپ چیٹ نامی بلا کی نذر کر دئے۔لیکن باہر کی رونق کے باوجود اندر ایک اداسی ہے۔یہ اداسی ایک کمی ہے ہو ہم اپنے اندر محسوس کر رہے ہیں۔چاند رات پر بھانجی کو چوڑیاں دلانے کے لئے میں جب بازار گئی تو ایک انوکھا اتفاق ہوا۔جس دوکان سے ہم چوڑیاں خرید رہے تھے وہاں ایک عورت دو بچیوں کو چوڑیاں دلانے لائی۔عمر سے معلوم ہوتا تھا وہ عورت ان کی دادی ہے۔خیر ان بچیوں نے بڑے شوق سے چوڑیاں دیکھنی شروع کیں۔میں اس آواز پر چونکی تھی جس میں الفاظ نہ تھے۔الفاظ کے بغیر آواز سوائے ایک شور کے کچھ نہیں۔اس عورت کے سات جو تقریبا 7 سال کی بچی تھی وہ بول نہیں پا رہی تھی اور چوڑیوں کی چمک کو دیکھ کر جوش سے اس کی جو آواز نکل رہی تھی وہ عجیب سا شور تھا جو چند لمحوں کے لئے میرے حواس پر چھا گیا۔پوچھنے پر اس عورت نے بتایا کہ بچی پیدائشی طور پر بولنے اور سننے کی صلاحیت سے محروم ہے لہذا اسکول بھی نہیں جا پائی۔میں وہیں کھڑی اس بچی کی حرکات کا جائزہ لیتی رہی اور اسی وجہ سے مجھے سمجھ آیا کہ ہمارے اندر اداسی کہاں سے آتی ہے۔وہ بچی ہر چوڑی پر بڑے اشتیاق سے ہاتھ رکھتی اور اپنی دادی کی طرف دیکھ کر چیختی۔اور سماعت سے محرومی کی بدولت وہ مہنگی چوڑیوں کی قیمت تو نہ سن سکی اس لئے کئی چوڑیوں پر ہاتھ رکھنے کے بعد جو چوڑیاں اس کے لئے خریدی گئیں وہ اسے اپنے لئے دادی کی پسند معلوم ہوئیں کیونکہ سستے اور مہنگے ہونے کا اسے کچھ علم نہ تھا۔نہ مجھے اس بچی کی آنکھوں کی چمک بھولی نہ اس کی وہ مسکراہٹ۔اسے تو اپنی کمی کا کوئی احساس ہی نہ تھا۔اور ہم ہیں کہ اپنی چھوٹی چھوٹی خامیوں اور خساروں پر خود کو مظلوم سمجھ لیتے جبکہ نعمتوں کی ایک لمبی لسٹ ہے ہمارے پاس اور خوش ہونے کی ہزار وجوہات۔پھر بھی ہم نے اپنے تہواروں کو سوگوار بنا لیا ہے۔اس دکان سے نکلتے ہوئے میرا دل چاہا میں اس بچی کے ہاتھ تھام کر اسے بتاوں کہ بیٹا تم میں کوئی کمی نہیں گونگے اور بہرے تو ہم ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button