حقوقِ کسان ریلی جماعتِ اسلامی سندھ کا بھرپور احتجاجی دھرنا

دھان کی فی من قیمت چار ہزار مقرر کرنے کا مطالبہ، نقلی بیج و کھاد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
کسانوں کے مسائل حل نہ ہوئے تو احتجاجی تحریک مزید تیز کی جائے گی، رہنماؤں کا اعلان
کندھ کوٹ رپورٹ (علی نواز شیخ) کندھکوٹ جماعتِ اسلامی کندھ کوٹ کی جانب سے “حقوقِ کسان ریلی” کا انعقاد کیا گیا جس کی قیادت امیرِ جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے کی۔ ریلی ٹاور چوک سے شروع ہو کر ڈی سی آفس کے سامنے ایک بڑے احتجاجی دھرنے میں تبدیل ہوگئی۔ دھرنے میں جماعت اسلامی کندھ کوٹ کے رہنما غلام مصطفیٰ میرانی سمیت ضلعی عہدیداروں، کسانوں، ہاریوں، مزدوروں، تاجروں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر “کسان کو اس کا حق دو”، “نقلی بیج بند کرو”، “کھاد میں ملاوٹ ختم کرو”، اور “ہمارا پسینہ سونا ہے” جیسے نعرے درج تھے۔ موقع پر جوش و خروش دیدنی تھا اور نعرہ تکبیر و حق دو کسان کو کے نعرے گونجتے رہے۔امیرِ جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ کا کسان آج شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔ حکومت نے دھان کی کم از کم قیمت مقرر نہ کر کے کسانوں کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دھان کے فصل تیار ھے قيمت فی من 4000 رپيا مقرر کٸے جاٸے تاکہ ہاریوں کو ان کی محنت کا جائز معاوضہ مل سکے۔انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں نقلی بیج اور غیر معیاری کھادوں نے فصلوں کو برباد کر دیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسے مافیا کے خلاف فوری کارروائی کرے اور متاثرہ کسانوں کے نقصان کا ازالہ کرے۔جماعت اسلامی کندھ کوٹ کے رہنما غلام مصطفیٰ میرانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسان معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں مگر ان کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے کسان دوست پالیسیاں نہ اپنائیں تو جماعت اسلامی سندھ بھر میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دے گی۔مقررین نے کہا کہ کسانوں کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ لہٰذا زرعی پالیسیوں میں شفافیت، کھادوں کی فراہمی میں توازن، اور بیجوں کے معیار کی نگرانی یقینی بنائی جائے۔آخر میں احتجاجی دھرنا پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا۔ رہنماؤں نے متفقہ طور پر اعلان کیا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو آئندہ احتجاج کا دائرہ پورے صوبے تک بڑھایا جائے گا۔