صحت

صحت کا خزانہ

آم کے وہ فوائد جو اسے بھولنے نہ دیں
وٹامن ای سے بھرپور آم کے استعمال سے انسان صحتمند اور شاداب رہتا ہے
جو لوگ آم کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان کے دمے میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ماہرین
ادھر سردی کا زور ٹوٹا، گرمی نے اپنا رنگ دکھایا۔ پھلوں کا بادشاہ آم وہ پھل ہے جسے دنیا بھر میں انتہائی شوق سے کھایا جاتا ہے اور کیوں نہ کھایا جائے اس کا صرف ذائقہ ہی لاجواب نہیں ہوتا بلکہ آم کھانے کے بیشمار فوائد بھی ہیں۔طبی ماہرین کے مطابق وٹامن ای سے بھرپور آم کے استعمال سے انسان صحتمند اور شاداب رہتا ہے۔ یہ وٹامن جلد کو ترو تازگی فراہم کرتے ہیں اور چہرے کو دانوں اور کیل مہاسوں سے بچاتے ہیں۔آم میں شامل وٹامن سی خون میں کولیسٹرول کی مقدار کم کرتا ہے جب کہ اس میں موجود وٹامن اے بینائی کو کمزور ہونے اور سورج کی تیز شعاعوں کے مضر اثرات سے بچاتا ہے۔ماہرین کے مطابق جو لوگ آم کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان کے دمے میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔آم میں شامل اینٹی آکسیڈنٹس آنتوں اور خون اورگلے کے غدود کے سرطان کے خلاف بھی مؤثر کردار ادا کرتا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق آم بڑی آنت کے سرطان کے خلاف مدافعانہ ہتھیار ثابت ہوا ہے اورآم کھانے کے شوقینوں میں اس سرطان کی شرح کم ہوتی ہے۔آم کا استعمال ہڈیوں کی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس میں موجود کیلشیم ہڈیوں کو مضبوط رکھتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آم کھانے سے وقت سے پہلے ہڈیوں کی کمزوری کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔تحقیق کے مطابق آم میں موجود وٹامن اے، بی، سی اور فائبر کے علاوہ 20 دیگر اجزا پائے جاتے ہیں جو خون کی گردش میں شکر کے جذب ہونے کے عمل کو کم کرتے ہیں۔
جینز پہننے کے شوقین افراد ہوشیار ہو جائیں
اعصابی تناؤ اور ٹانگوں کی نسیں دبنے سے خون کی روانی میں رکاوٹ آجاتی ہے
جینز بلاشبہ ہر عمر اور جنس کے افراد میں مقبول ترین لباسوں میں سے ایک ہے۔ ایک وقت تھا جب جینز صرف مزدور پیشہ طبقہ پہنتا تھا لیکن اب یہ فیشن کی علامت سمجھا جانے لگا ہے۔آسٹریلوی نیورولو جسٹ ڈاکٹر تھامس کیمبر نے جینز پہننے کے شوقین جوانوں کے لئے بری خبردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تنگ جینز پہننے کی وجہ سے کولہوں اور ٹانگوں کے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے۔ اعصابی تناؤ اور ٹانگوں کی نسیں دبنے سے خون کی روانی میں رکاوٹ آجاتی ہے۔دوسری جانب برطانوی طبی ماہرین کی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ چست جینز پہننے والی خواتین کو کمر میں درد کا شدید خطرہ ہوتا ہے۔2000 سے زائد برطانوی خواتین پر برٹش کائریوپریکٹک ایسوسی ایشن (بی سی اے) کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ جینز پہننے والی تین چوتھائی خواتین نے کمر درد کی شکایت کی۔محقق رشی لواٹے نے بتایا کہ چست جینز پہننے والی خواتین کو حرکت کرنے میں زیادہ قوت صرف کرنا پڑتی ہے۔ جس کے باعث کمر, ہڈیاں اور اطراف کے پٹھے شدید دباؤ میں آجاتے ہیں۔رشی لواٹے نے بتایا کہ دنیا بھر میں کمر درد کے مریضوں کی شرح 9.4 فیصد ہے جس کی بڑی وجہ اٹھنے بیٹھے اور چلنے پھرنے کا غلط انداز ہے۔نوجوانوں کے پسندیدہ لباس جینز کا کپڑا بُننے کا آغاز 1600 میں اطالوی علاقے چیری میں کیا گیا تھا۔کپڑے کا ڈیزائن محنت مزدوری کرنے والے طبقے کو مدنظر رکھ کے بنایا گیا تھا۔ کپڑے کو جلد ناکارہ ہونے سے بچانے اور سخت سردی کے موسم میں قابل استعمال بنانے کے لئے مضبوط اور پائیدار بنایا گیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ چست جینز کے سخت کپڑے سے پیٹ پر دباؤ پڑتا ہے جس سے معدے کی تیزابیت بڑھتی ہے اور سینے میں جلن ہوتی ہے۔ سینے یا دل کی جلن کے علاوہ پیشاب کی نالی میں انفیکشن جیسے امراض بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔لباس کا باوقار، خوبصورت ہونا ضروری ہے لیکن آرام دہ ہونا لازم ہے۔ اس لئے آئندہ لباس منتخب کرتے ہوئے قیمت یا برانڈ کے ساتھ ان خوبیوں کا دھیان ضرور رکھیں۔

خبردار! سافٹ ڈرنکس کا استعمال بانجھ پن کی وجہ
امریکی ماہرین صحت نے تنبیہ کی ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر میٹھے سوڈے کے مشروبات استعمال کرنے والے افراد میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ریسرچ جرنل ”ایپیڈیمیولوجی“ میں شائع کی گئی تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ مردوں اور خواتین پر ان کی طرز زندگی اور غذائیت کا بڑا اثر ہوتا ہے۔ جو ان کے والدین بننے پر بھی اثرانداز ہو سکتا ہے۔تحقیق کے مطابق گزشتہ 50 برس میں عام امریکیوں کے کھانوں میں شکر کی مقدار میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جس میں میٹھے کاربونیٹڈ مشروبات شامل ہیں۔ سافٹ ڈرنکس کے استعمال سے شہریوں کا وزن بڑھ رہا ہے اور ذیابیطس میں اضافہ بھی دیکھنے میں آیا ہے۔ماہرین کے مطابق سافٹ ڈرنکس کا استعمال مرد وخواتین کے تولیدی نظام کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جس سے ان کے والدین بننے کے امکانات معدوم ہو سکتے ہیں۔بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ کے سائنس دانوں نے امریکا اور کینیڈا سے تعلق رکھنے والے 21 سے 45 سال کی عمر کی 3828 خواتین اور ان کے شوہروں کو ایک سروے میں شامل کیا۔سروے میں دونوں فریقین کے طرز زندگی، غذا اور میڈیکل ریکارڈ کی جانچ کی گئی۔ خواتین سے ہر دو مہینے کے بعد ایک سوالنامہ بھروایا گیا۔ اس میں خواتین کے حاملہ ہونے کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔12 ماہ جائزہ لینے کے بعد ماہرین نے بتایا کہ سافٹ ڈرنک کی زائد مقدار لینے والے مردوں اور خواتین میں والدین بننے کا امکان ماہانہ بنیاد پر 20 فیصد کم ہوتا ہے۔روزانہ ایک گلاس سافٹ ڈرنک پینے والی خواتین میں حمل ٹھہرنے کا امکان 25 فیصد تک کم نوٹ کیا گیا جب کہ مردوں میں یہ شرح 33 فیصد دیکھنے میں آئی۔

تیزابیت یا بھوک نہ لگنے کے پریشان کن مسائل کا آسان حل
تلسی کے پتوں کو چند روز مسلسل استعمال کریں تو بھوک کی کمی اور غذا کے جسم کا حصہ نہ بننے کے مسائل بھی حل ہو جاتے ہیں
السراورمعدے کی تیزابیت پریشان کن طبی کیفیات میں سے ایک ہے۔ اس کے لئے درست دوا کا انتخاب اور بھی بڑا مسئلہ ہے۔ اگر آپ یا آپ کا کوئی پیارا ان مسائل کا شکار ہے تو پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں، تلسی کے پتے استعمال کریں اور فوری آرام پائیں۔ماہرین طب کے مطابق کھانا کھانے کے بعد تلسی کے چند پتے چبانے کے بہت سے فائدوں میں سے ایک تیزابیت کا فوری خاتمہ ہے۔انگریزی میں ”Basil”کہلانے والی تلسی کو شعبہ طب میں اسے ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اس کا استعمال کئی بیماریوں سے ناصرف محفوظ رکھتا ہے بلکہ اسے کھانسی سے لے کر کینسر جیسے مرض کے علاج میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔تلسی کے پتوں کو چند روز مسلسل استعمال کریں تو بھوک کی کمی اور غذا کے جسم کا حصہ نہ بننے کے مسائل بھی حل ہو جاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں جسم غذا کو قبول کرنے اور اسے جلد ہضم کرنے لگتا ہے۔

صحت بخش خوارک کے لئے ڈبے کا لیبل پڑھنا ضروری ہے، ماہرین
لیبل پڑھ اورسمجھ کرصحت بخش غذا کا انتخاب کرنا آسان ہو جاتا ہے۔غذائی ماہرین
بند ڈبوں میں ملنے والی خوارک پر لگے لیبل سے خاطر خواہ غذائی معلومات مل جاتی ہیں۔ لیبل پڑھ اورسمجھ کرصحت بخش غذا کا انتخاب کرنا آسان ہو جاتا ہے۔غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت بخش خوارک میں چکنائی، کولیسٹرول اورسوڈیم کم سے کم ہوتی ہے اور ریشے، وٹامن اے، وٹامن سی، آئرن اور کیلشیم کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی جانب سے لیبل پر لکھی گئی اصطلاحات کی وضاحت دنیا بھر میں مستند سمجھی جاتی ہیں۔ادارے کے مطابق چکنائی سے پاک (فیٹ فری) خوارک میں 0.5 ملی گرام چکنائی اورکولیسڑول سے پاک خوارک میں دو ملی گرام کولیسڑول سے زیادہ مقدار نہیں ہونی چاہیے۔ایف ڈی اے کی ہدایت کے مطابق بڑی کمپنیاں لو (کم) سوڈیم والی خوارک میں زیادہ سے زیادہ 140 ملی گرام سوڈیم شامل کر سکتی ہیں۔ جب کہ کم کولیسٹرول والی خوراک میں 20 ملی گرام اور کم چکنائی میں 3000 ملی گرام چکنائی کی مقداراستعمال کی جاتی ہے۔غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی غذا کا انتخاب کرنے سے قبل غذائی معلومات کے حوالے سے اطمینان حاصل کرنا ضروری ہے۔ ڈبوں کے لیبل پر تحریر سرونگ سائز، کلیوری اور پرسنٹ ڈیلی ویلیو کسی بھی خوارک کے بارے میں اہم معلومات دے سکتی ہیں۔

انڈے: صحت کے لیے‘اتنے’مفید کہ یقین نہ آئے
انڈوں کو ہمیشہ سے صرف پروٹین کے حصول کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے لیکن دراصل ایسا نہیں، انڈے دیگر بہت سے فوائد سے مالامال بھی ہوتے ہیں۔ البتہ ماہرین خوراک تجویز کرتے ہیں کہ ان کا استعمال‘حد میں رہے’تو ہی بہتر ہے۔انڈے اپنے اندر کچھ ایسے جسمانی فوائد رکھتے ہیں جن سے آپ پوری طرح سے واقف نہیں ہوں گے یا کچھ لوگوں کے تو تصور میں بھی نہیں ہوگا کہ انڈے اتنے مفید ہوتے ہیں۔آیئے آج ہم آپ کو انڈوں کے ایسے حیرت انگیز فوائد بتائیں گے جس کے بعد اسے ناپسند کرنے والے بھی انڈہ کھانے پر مجبور ہوں گے۔جسم کے دفاعی نظام کے لیے بہتر:انڈوں میں جسم کے دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ اس لیے اگر آپ کسی انفیکشن، وائرس یا دیگر امراض سے خود کو بچانا چاہتے ہیں تو روز ایک انڈہ کھانا شروع کردیں۔سائنس دانوں کے مطابق ایک انڈے میں سلینیم (کیمیائی عنصر) کی ایک مخصوص مقدار موجود ہوتی ہے۔ جس سے”جسمانی دفاعی نظام”کو سپورٹ ملتی ہے جب کہ یہ ”تھائی رائیڈ ہارمون”کو ریگولیٹ بھی کرتا ہے۔کولیسٹرول میں کمی:انڈوں کے اندر کولیسٹرول کی 212 ملی گرام مقدار پائی جاتی ہے۔ جس کے باعث یہ جسم میں اچھے کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ کرتے اور اسے بہتر بناتے ہیں۔ کچھ لوگ صرف اس ڈر سے انڈے نہیں کھاتے کہ کولیسٹرول میں اضافہ ہو گا یا وزن بڑھ جائے گا، تو ایسی کوئی بات نہیں۔ انڈے ہرگز مضر صحت کولیسٹرول نہیں بڑھاتے۔امراض قلب سے محفوظ رکھتا ہے:طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق انڈوں کے استعمال سے امراض قلب میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ انڈوں سے پیداشدہ مفید کولیسٹرول جسم میں مثبت تبدیلیوں کا باعث بنتا اور دل کی بیماریوں کے خطرے میں کمی لاتا ہے۔جسمانی توانائی میں اضافہ کرتا ہے:انڈہ جسم کو توانائی فراہم کرنے والی غذاؤں میں سے ایک ہے۔ اس لیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ پورا دن بھرپور توانائی سے کام کریں تو ناشتے میں ایک انڈہ ضرور کھائیں۔ انڈوں میں وٹامن بی ٹو کی ایک قسم ”ریبوفلیوین”پائی جاتی ہے۔ جس کا کام خوارک کو ایندھن میں بدلنا ہوتا ہے،اسی سے جسم کو طاقت حاصل ہوتی ہے۔ اس لیے انڈوں کو توانائی کی فراہمی میں اہم کردارادا کرنے والی ایک اہم غذا قرار دیا جاتا ہے۔جلد اور بالوں میں چمک پیدا کرتا ہے:خواتین بالوں اور جلد کی خوبصورتی کے لیے پارلرز کے چکر لگا لگا کر خود کو تھکا لیتی اور چہرے پر دانوں کے خوف سیانڈہ استعمال نہیں کرتیں۔ ایسی خواتین کے لیے اچھی خبر ہے کہ انڈہ ناصرف جلد اور بالوں میں چمک بڑھاتا ہے بلکہ اس میں موجود وٹامن بی اور بی 12 اعصابی نظام کی بہتری کے لیے بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

سویٹ پوٹیٹو یا شکر قندی کے فوائد
ماؤں کے لیے بچوں کی اچھی صحت سب سے اہم ہوتی ہے۔ جس کے لیے وہ خاصی فکر مند بھی رہتی ہیں اور ڈبے والے ٹانک اور دودھ کو توانائی کا ذریعہ سمجھتی ہیں لیکن وہ چیزیں اتنا فائدہ نہیں پہنچا پاتی جتنا قدرتی غذاؤں سے ممکن ہوتا ہے کیوں کہ اچھی صحت کے لیے سب سے زیادہ صحت بخش غذا ضروری ہے اور ان ہی غذاؤں میں سے ایک ہے شکر قندی جو بچوں کو مطلوبہ غذائیت فراہم کر سکتی ہے۔شکرقندی میں نشاستہ، گلوکوز، وٹامنز اور دیگر معدنی اجزا موجود ہیں جو بچوں کی مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جب کہ ہموار جلد اور کھلتی ہوئی رنگت کے لیے بھی شکر قندی استعمال کی جاتی ہے.شکر قندی میں موجود وٹامن اے بینائی کو تیز کرتے ہیں جب کہ وٹامن سی نظام انہضام کو فعال کرتے ہیں جب کہ فائبر معدے اور آنتوں کے لیے بہترین ہے اسی لیے بچوں کو سردی سے بچانے کے لیے شکرقندی کھلائی جانی چاہیے کیوں کہ یہ خون اور حرارت میں اضافہ کرتی ہے اورنزلہ زکام سے محفوظ رکھنے کیساتھ ساتھ پٹھوں کو بھی مضبوط بناتی ہے۔اکثر ماؤں کو شکایت ہوتی ہے کہ ان کے بچے کمزور ہیں جس کے لیے وہ مختلف ٹوٹکے بھی کرتی ہیں لیکن ایسے بچوں کے لیے شکر قندی بہت فائدے مند ہے کیوں کہ اس کے استعمال سے بچوں کی کمزوری دور ہوتی ہے۔اسی طرح شکرقندی دماغ کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ اگر سردی کے موسم میں بچوں کو روزانہ صرف ایک پیالی شکر قندی کھلائیں توسردی کا پورا موسم بچے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔عام طورپر شکر قندی کو اُبال کراستعمال کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے لیکن اس کے علاوہ بھی اس کے استعمال کے بہت سے طریقے ہیں جو اس کے ذائقے کو بھی مزیدار بنا دیتے ہیں۔اکثربچوں کو شکر قندی ابال کر کھانا اچھا نہیں لگتا اس لیے آپ کو چاہیے کہ شکر قندی کو مزیدار بنا کر بچوں کے سامنے پیش کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button