کالمز

عوام کی کب سنیں گے

"”


تحریر: اعجازعلی ساغر اسلام آباد


Twitter: @SAGHAR1214


عمران خان کی حکومت کو کارکردگی بہتر کرنے کیلئے چندہ ماہ کی مہلت دی گئی کہ عوامی مسائل اور ملکی ترقی کی طرف توجہ دیں کیونکہ حالات دن بدن خراب ھوتے جارہے تھے مہنگائی دن بدن اوپر جارہی تھی وزراء اور مشیران عوام کے کام کرنے کی بجائے وزیراعظم عمران خان کو ہی عوام کیخلاف کررہے تھے اور ان کے کان بھر رہے تھے کہ جناب اب اس عوام کی آپ کو کوئی ضرورت نہیں ہے آپ نے بہت ڈیلیور کرلیا ہے لوگ ویسے بھی آپ سے بہت خوش ہیں جبکہ حالات اسکے برعکس تھے عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی تھی لاقانونیت نے ہر طرف ڈیرے ڈال دیے تھے جو بھی آواز اٹھاتا تھا اسکی آواز بند کروا دی جاتی تھی ہم نے اس وقت خان صاحب کو اپنی تحریروں کے ذریعے سمجھانے کی کوشش کی کہ خان صاحب آپ کی جماعت دن بدن عوامی مقبولیت کھوتی جارہی ہے وزراء لوگوں کے مسائل حل کرنے کی بجائے عیاشیوں میں پڑے ہیں اور بولنے والوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں خدارا آنکھیں کھولیں ورنہ بہت دیر ھوجائے گی یہی لوگ جو آج آپ کے ساتھ ہیں کل کسی دوسری پارٹی کو جوائن کرکے آپ کو برا بھلا کہہ رہے ھوں گے اور اس وقت آپ کے پاس پچھتانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ھوگا,وقت بدلا اور عوامی مقبولیت کے ریکارڈ توڑنے والے عمران خان ہیرو سے زیرو بن گئے سانحہ 9 مئی نے ان کی پوری پارٹی کو بکھیر کر رکھ دیا وہ وزیر جو عمران خان کی حکومت میں عیاشیاں کررہے تھے اور وقت کے فرعون بنے ھوئے تھے ان کو قوم نے سڑکوں پر بھاگتے اور باتھ رومز میں چھپتے دیکھا اور آج وہی لوگ بھیس بدل کر نئی پارٹیوں میں شامل ھورہے ہیں اور اب یہ لوگ عمران خان اور تحریک انصاف کو برا بھلا کہہ کر عوام سے ووٹ مانگیں گے,یہ کوئی پہلی دفعہ نہیں ھورہا پچھلے پچیس تیس سالوں سے یہ پریکٹس جاری ہے اور ایک پارٹی چھوڑنے والے دوسری پارٹی جوائن کرکے اپنے لوگوں کو نئے خواب دکھاکر شیشے میں اتار لیتے ہیں, اس وقت عمران خان کو ایسے مشورے دینے والے اور عوامی مسائل کی طرف توجہ دلانے والے زہر لگتے تھے اور ریجنل اخبارات جنہوں نے ہر گورنمنٹ کے اچھے کاموں کو بھرپور سپورٹ کیا ہے اور جہاں ضرورت محسوس ھوئی توجہ دلانے کی تو وہاں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا ان ریجنل اخبارات کو عمران خان کی حکومت نے کھڈے لائن لگادیا جسکی وجہ سے آدھے سے زیادہ اخبارات بند ھوگئے ریجنل اخبارات وہ اخبارات ہیں جہاں نیشنل اخبارات کی Access نہیں ھوتی یا وہ وہاں کسی وجہ سے نہیں پہنچ پاتے وہاں ریجنل اخبارات ان نیشنل اخبارات کی کمی کو پورا کرتے ہیں اور عوامی مسائل ایوان بالا اور ارباب اختیار تک پہنچاتے ہیں,ان اخبارات کو بند کرکے ان سے جڑے ہزاروں لوگوں کو بیروزگار کردیا گیا کہتے ہیں وقت صدا ایک جیسا نہیں رہتا اور صدا بادشاہی صرف ﷲ تعالیٰ کی ہے لہذا اپنے اچھے وقت میں کبھی کسی کے ساتھ برا سلوک نہ کرو ورنہ آپ کے برے وقت میں لوگ آپ کیساتھ بہت برا سلوک کریں گے۔
موجودہ گورنمنٹ جو اس وقت اپوزیشن تھی نے مل کر اس وقت کی حکومت (عمران خان) کیخلاف مہنگائی مارچ شروع کیا اس وقت ملک میں مہنگائی 13 فیصد تھی ملک کی 13 چھوٹی اور بڑی سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پہ اکٹھی ھوئیں اور اس پلیٹ فارم کو PDM کا نام دیا گیا جسکی سربراہی مولانا فضل الرحمن کو دی گئی ان سب کے مہنگائی مارچ نے عمران حکومت کا تختہ الٹ دیا عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کی حکومت ختم کردی گئی اور سب کی متفقہ رائے اور شرائط طے ھونے کے بعد میاں شہبازشریف کو وزارت عظمیٰ سونپ دی گئی۔
قوم کو اطمینان ھوا کہ ان کا پنجاب کا ٹریک ریکارڈ کافی اچھا رہا ہے اور بطور وزیراعلیٰ پنجاب انہوں نے بہت اچھے کام کیے تھے اور اب وزیراعظم بن کر وہ کھل کر عوام کی خدمت کریں گے لیکن حکومت سنبھالنے کے کچھ ماہ بعد PDM حکومت نے بھی اپنے رنگ دکھانے شروع کردیے اور 13 فیصد مہنگائی کو کم کرنے کی بجائے ملک میں مزید مہنگائی کیجانے لگی وزراء کے بعد مشیران کی لمبی لائنیں لگ گئیں اور عوام کیساتھ ایک بار پھر ہاتھ ھوگیا جنہوں نے مہنگائی مارچ صرف اس وجہ سے کیا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 13 فیصد سے بڑھ چکی تھی ان کی حکومت کے 10 ماہ بعد مہنگائی کی شرح 47 فیصد پر پہنچ گئی اور وہ ڈیفالٹ شدہ ملک سری لنکا کو بھی کراس کرگئے۔
وزراء اور مشیران کی فوج نے تحریک انصاف کے وزراء کی راہ پر چلتے ھوئے عوام پر اپنے دروازے بند کردیے ہیں سب کو اپنی اگلی باری کی فکر ہے جبکہ عوامی مسائل پچھلی حکومت کی نسبت بہت بڑھ گئے ہیں اس حکومت نے اپنا بجٹ پیش کردیا ہے جس میں عام عوام کیلئے بہت سارا صبر رکھا گیا ہے ریلیف کے نام پر بھولی بھالی عوام کو دھوکہ دیا گیا ہے اب وہ جماعتیں جو پورا سال اکٹھی ھوکر حکومت کے مزے لوٹتی رہیں اب الیکشن قریب آنے پر ایکدوسرے کیخلاف پریس کانفرسوں اور ٹی وی شوز میں الزام تراشیاں اور انگلیاں اٹھاتی نظر آئیں گی حالیہ آزاد کشمیر کے الیکشن میں پیپلزپارٹی کی جیت پر مسلم لیگ ن کی طرف سے دھاندلی اور ووٹ چوری کے الزامات لگائے گئے جبکہ PDM میں شامل یہ دونوں بڑی جماعتیں اپنی اپنی اہم وزارتوں کے مزے لوٹ رہی ہیں۔
سوال یہ پیدا ھوتا ہے کہ کیا عوام کی بھی سنی جائے گی یا یہ حکمران طبقہ جنکی تیسری نسل حکومت بنانے کیلئے پر تول رہی ہے ان کو ھمیشہ کیلئے اس قوم پر مسلط کردیا گیا ہے عوام ان حکمرانوں سے یہ سوال کرتی ہے کہ آخر کب اس ملک اور اس میں بسنے والے عام آدمی کے حالات ٹھیک ھوں گے کب اس ملک سے مہنگائی اور غربت کا خاتمہ ھوگا آخر کب اس قوم کو رجب طیب اردوگان,نیلسن منڈیلا,موؤزے تنگ اور امام خمینی جیسے حکمران نصیب ھوں گے جو اس ملک کی حالت بدل دیں گے آخر کب؟
میاں شہبازشریف اور ان کے اتحادیوں کو آنکھیں کھولنی ھوں گی اور عوامی مسائل کی طرف توجہ دینی ھوگی ورنہ آج عمران خان اور تحریک انصاف کا وجود خطرے میں ہے کل آپ اور آپ کے اتحادیوں کا ھوگا لہذا جو کام عمران خان اور ان کے وزراء و مشیران نے کیے ان کاموں سے PDM وزراء کو اجتناب کرنا ھوگا اور عوام کیلئے اپنے دروازے کھولنے ھوں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button