کالمز

حیا کا پیغام

"حیا کا پیغام”
رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:”جب تجھ میں حیا نہ رہے تو جو چاہے کر۔”
حیا اور اسلام کا بہت گہرا تعلق ہے۔بھوک،پیاس اور حاجت انسان کے ساتھ ساتھ جانوروں کو بھی محسوس ہوتی ہے۔شرم و حیا ہی انسان اور جانور میں امتیاز پیدا کرتی ہے۔صرف اسلام نے ایسی تعلیمات عطا فرمائی ہیں جن پر عمل کرنا پورے معاشرے کو حیادار بناتا ہے اور حقیقی حیا کو فروغ دیتا ہے۔مگر آج حیا کی کرنیں ماڈرن تہذیب کی روشنی میں چھپ گئیں ہیں۔اپنے ارد گرد لوگوں کے رویوں کا مشاہدہ کریں کہ کس طرح بے حیائی کو عام کیا جا رہا ہے۔کسی مسکین کو خیرات دینی ہو تو ہمیں اپنی جیب ہلکی محسوس ہوتی ہے لیکن 14 فروری یعنی ویلنٹائن ڈے کی تیاریوں پر نظر گھمائیں کہ ہماری نوجوان نسل کتنی رقم باطل کو پھیلانے کی خاطر خرچ کرتی ہے۔بازاروں سے سرخ گلاب ختم ہو جاتے ہیں۔ہوٹیلز سجنے لگے ہیں۔ٹی وی پے اس وبا کو پرجوش طریقے سے پھیلایا جا رہا ہے۔مسمان ہونے کے ناطے ہمیں معلوم ہونا چاہئے اسلام کے کیا تقاضے ہیں۔اسلام حیا کو تمام اخلاقیات کا سرچشمہ قرار دیتا ہے۔ذرا غور کریں کبھی کسی ہندو نے عید منائی ہے؟یا کسی یہودی نے رمضان کا خوش دلی سے استقبال کیا ہو؟ہم مسلمان کیوں زانیوں کا دن منا رہے ہیں۔ہم تو اس امت سے ہیں جس پر رحمتوں کی بارش ہوئی۔پاک کلام نازل ہوا۔جس مہینے میں نازل ہوا وہ مہینہ برکتوں والا ہو گیا جس رات میں نازل ہوا وہ رات برکتوں والی ہو گئی۔جس پیغمبر پر اترا وہ پیغمبر سب سے افضل ہو گئے۔اور آج ہم کافروں کی تہذیب کو ترجیع دے رہے ہیں۔
میری بہنیں سج سنور کر نکلتی ہیں،قیمتی تحائف وصول کرتی ہیں غیر محرموں کے ساتھ گھومتی ہیں۔درحقیقت وہ اپنی نسلیں تباہ کرتیں ہیں۔
کیا قرآن نہیں کہتا جیسی عورت ہو گی اس کے لئے ویسا ہی مرد ہو گا؟کل کو یہ بے حیائی کے جراثیم آپ کی اولاد میں سرایت پذیر ہوں گے تو کیا آپ کے مرنے کے بعد ایسی اولاد آپ کے لئے صدقہ جاریہ ہو گی؟؟آج ضرورت اس امر کی ہے کہ حیا کو متاثر کرنے والے تمام عوامل سے دور رہا جائے اور اپنے تشخص اور ایمان کی حفاظت کی جائے۔
اقراء عبدالرؤف ✍️

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button