اہم خبریں

موٹروے پر سفر غریب کے بس سے باہر! نان ایم ٹیگ اور کم بیلنس پر 50 فیصد اضافی ٹول ٹیکس — عوام پر نیا ظلم



عوام پہلے ہی مہنگائی، بے روزگاری، اور بجلی کے بلوں تلے دبے جا رہے تھے، اب حکومت نے موٹرویز پر سفر کرنے والوں پر بھی ٹول ٹیکس کے بم گرا دیے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) نے نان ایم ٹیگ اور کم بیلنس والی گاڑیوں پر 50 فیصد اضافی ٹول ٹیکس مسلط کر دیا۔ گویا جو ایم ٹیگ نہیں رکھتا، وہ صرف گاڑی نہیں چلا رہا — “جرم” کر رہا ہے!

سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق:

اسلام آباد تا لاہور: کار پر ٹیکس 1800 روپے

لاہور تا عبدالحکیم: 1200 روپے

پنڈی بھٹیاں تا ملتان: 1600 روپے

ملتان تا سکھر: 1800 روپے

ڈی آئی خان تا ہکلہ: 1000 روپے

حسن ابدال تا مانسہرہ: 450 روپے


اور اگر آپ کے پاس کار کے بجائے کوئی ٹرک ہے تو تیار رہیں:

لاہور تا اسلام آباد 2 یا 3 ایکسل ٹرک: 7900 روپے

نان ایم ٹیگ ریگولیٹڈ ٹرک: 10200 روپے


یہ ہے “ڈیجیٹل پاکستان” کا عملی ثبوت، جہاں ٹول پلازوں پر چپ نہ لگانے کی “سزا” ایسے دی جا رہی ہے جیسے کسی نے ٹیکس چوری کی ہو۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت اور این ایچ اے ایم ٹیگ کے نام پر جبری ٹیکس وصولی کے ایک نئے ہتھکنڈے پر عمل پیرا ہیں۔

🚨 عوامی سوالات:


کیا ملک میں مہنگائی کے اس طوفان میں عام شہری کے لیے 50 فیصد اضافی بوجھ برداشت کرنا ممکن ہے؟

کیا موٹروے صرف اشرافیہ کے لیے رہ گئی ہے؟


عوامی حلقے سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا حکومت کا کام صرف نچلے طبقے کو نچوڑنا رہ گیا ہے؟ ایک طرف تنخواہیں وہی کی وہی، روزگار ندارد، اور دوسری طرف ٹول، بجلی، گیس، پیٹرول — ہر طرف لوٹ مار! لگتا ہے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا نیا نام “نیشنل ہائی وے آف استحصال” رکھ دینا چاہیے!

یہ کیسا انصاف ہے؟ جو ایم ٹیگ نہیں رکھتا، وہ خود بخود چور قرار دے دیا گیا؟ حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس ظالمانہ فیصلے پر فوری نظرثانی کی جائے اور عوام کو دیوار سے لگانے کی پالیسی ترک کی جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button