اہم خبریں

چینی بحران: منافع خور بے لگام، حکومت خاموش

چینی کا بحران شدت اختیار کر گیا ذخیرہ اندوزوں کی چاندنی
چینی کے معاملے میں شفافیت لائی جائے مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کے خلاف اور قیمتیں کنٹرول میں رکھنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں
بازاروں میں چینی کی ترسیل بری طرح متاثر ہونے سے نہ صرف شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ حکومتی رٹ بھی چیلنج ہو رہی ہے شہری
گوجرخان(قمرشہزاد) شہر میں چینی کا بحران شدت اختیار کر گیا بیشتر علاقوں میں چینی نایاب ہو چکی ہے جہاں کہیں تھوڑی بہت دستیاب ہے وہ بلیک میں فروخت ہو رہی ہے چینی ڈیلرز کی من مانیاں اپنے عروج پر ہیں ایک جانب بازاروں میں چینی غائب ہے تو دوسری جانب بلیک مارکیٹنگ عروج پر ہے دکاندار چینی اپنی من مرضی کے نرخوں پر فروخت کر رہے ہیں جبکہ انتظامیہ کی جانب سے کوئی چیک اینڈ بیلنس نظر نہیں آ رہا وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے چینی کی قیمت 173 روپے مقرر کیے جانے کے بعد ذخیرہ اندوزوں نے چینی مارکیٹ سے غائب کر دی مارکیٹ میں اب چینی عام آدمی کے لیے نایاب ہو چکی ہے اور انتظامیہ کی جانب سے تاحال کوئی موثر کارروائیاں دیکھنے میں نہیں آئیں خفیہ ذرائع کے مطابق چینی کی بڑی مقدار شہر کے گردونواح میں مختلف گوداموں میں ذخیرہ کی ہوئی ہے جبکہ بلیک مارکیٹ میں ہوٹل مالکان کو مہنگے داموں فروخت کی جا رہی جبکہ اس خودساختہ بحران نے غریب اور متوسط طبقے کو بدترین مشکلات سے دوچار کر دیا ہے شہری حلقوں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں مکمل طور پر غیر فعال ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کو کھلی چھوٹ مل گئی ہے حکومت نرخ کنٹرول کرے اور چینی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنائے ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت 195 سے 198 روپے کلو جبکہ پرچون میں 210 سے 230 روپے کلو مشکل سے ملتی تھی اب وہ بھی نایاب ہو چکی ہے شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف بھرپور کارروائیاں عمل میں لائی جائیں اور سرکاری نرخ نامے پر عملدرآمد کروانے کے لیے پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کیا جائے ذخیرہ اندوزوں، گراں فروشوں اور کم وزن فروخت کرنے والے دکانداروں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں اور بھاری جرمانے عائد کیے جائیں تاکہ عام آدمی کو کچھ ریلیف مل سکے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button