اہم خبریں

کچرے کے ڈھیر، خودساختہ سپروائزر، عوام پریشان

سی ایم کے صاف ستھرا پنجاب پروگرام کی دھجیاں اڑائی جانے لگیں
خودساختہ بنائے گے سپروائزر کاٹن کے سوٹ پہن کر مفت کی تنخواہیں لینے لگے شہر میں صفائی ستھرائی کے انتظامات انتہائی ابتر
اچھی کارکردگی کا پول کھل گیا سرکاری علاج گاہ کے باہر کئی دن کے بنے کچرے کے ڈھیر آر ڈبلیو ایم سی اور جے وی کمپنی کا منہ چڑانے لگے
گوجرخان (قمرشہزاد) شہر بھر سمیت اسسٹنٹ کمشنر گوجرخان کی رہائش گاہ سے چند قدموں کے فاصلے پر واقع تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال گوجرخان کے باہر سروس روڈ پر کئی دن سے بنا کچرے کا ڈھیر جو سروس روڈ پر کچرا کنڈی کے مناظر پیش کرتا ہے اور سرکاری علاج گاہ کے باہر کچرے کے ڈھیر میں خون آلود ٹاکیاں انفیکشن کا باعث بن کر علاج معالجے کے لیے آنے والے خواتین و حضرات بزرگوں اور بچوں میں مہلک بیمایاں پھیلانے کا موجب بنتے ہیں مگر صاف ستھرا پنجاب پروگرام، آر ڈبلیو ایم سی اور جے وی کمپنی گوجرخان کے ورکرز، محکمہ ماحولیات، شعبہ ہیلتھ دیگر متعلقہ حکام کی کارکردگی سوالیہ نشان بن گئی۔ جے وی کمپنی کی جانب سے بنائے گے خود ساختہ سپروائزر جو کاٹن کے سوٹ پہن کر آتے ہیں اور حاضری لگا،کر غائب ہو جاتے ہیں۔

جو صاف ستھرا پروگرام گوجرخان کے ورکرز میں دوہرہ معیار ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مناسب چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ اور متعلقہ حکام کی عدم توجہی کے باعث وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز کے ویژن کو سبوتاژ کیا جا رہا ہے۔ شہر کے مختلف وارڈز، گلی محلوں سے آئے روز سوشل میڈیا پر اہلیان علاقہ صفائی ستھرائی کے عملے سے نالاں نظر آتے ہیں۔  آئ

ے دن مختلف مقامات سے کچرے کے ڈھیروں کی تصویریں ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کرتی ہیں۔ گورنمنٹ کی جانب سے کروڑوں روپے لینے کے باوجود جے وی کمپنی کی طرف سے فراہم کی جانے والی گاڑیوں کی حالت خستہ ہونے کیساتھ ساتھ ورکرز اور گاڑیوں کی تعداد بھی انتہائی کم ہے۔

چار سے پانچ وارڈز میں ٹوٹل چار ورکرز بھیجیے جاتے ہیں اور نام نہاد سپروائزر کی چیکنگ کے نام پر خودساختہ ڈیوٹیز لگا کر سرکار کی جانب سے فراہم کیے جانے والے پیسوں کی بندر بانٹ ہو رہی ہے۔ شہری حلقوں نے وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس تمام تر صورتحال کا سختی سے نوٹس لیں اور فرض شناس آر ڈبلیو ایم سی کا انچارج لگائیں اور محکمہ ماحولیات اور ہیلتھ کے متعلقہ ایسے افسران کی تعیناتی یقینی بنوائیں جو ایمانداری سے اپنا کام کریں کیونکہ ہسپتال کے فضلے کو عموما آگ لگی ہوتی ہے اور وہ دھواں سانس کی بیماریوں سمیت ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button