اہم خبریں

بجلی کے بھاری بھرکم بلوں کی وجہ سے صارفین قیمتی اشیاء فروخت کرنے پر مجبور

بجلی کے بھاری بھرکم بلوں کی وجہ سے صارفین قیمتی اشیاء فروخت کرنے پر مجبور
سفید پوش خود دار لوگ رل گے دیہاڑی دار متواسط طبقہ بری طرح متاثر کثیر تعداد فاقہ کشی پر مجبور کوئی پرسان حال نہیں
بل جمع کروائیں یا فیملی کو پالیں مزدور طبقے کی آہیں حاکم وقت ہم پر رحم کریں اور بجلی بلوں کے نرخوں کو کم کیا جائے شہری حلقے
گوجرخان(قمرشہزاد) گوجرخان بجلی کے بھاری بھرکم بل موصول ہونے پر دیہاڑی دار متواسط طبقہ شدید اذیت اور کرب سے دوچار چھوٹے چھوٹے گھروں میں رہنے والوں کو بھی 10 سے 15 ہزار کے درمیان بل موصول ہونے کی وجہ سے کثیر تعداد میں لوگ گھروں کے قیمتی ساز و سامان فروخت کرنے پر مجبور ہو گے سفید پوش خود لوگوں کا بہت ہی برا حال ہے نہ ہی وہ بھیک مانگ سکتے ہیں اور نہ ان کے پاس کچھ فروخت کرنے کے لیے ہے، مزدور خواتین و مرد حضرات نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ اس قدر مجبور ہو چکے ہیں کہ کبھی دیہاڑ لگتی ہے کبھی نہیں ہم لوگ کھانے پینے سے مجبور ہو چکے ہیں گھروں میں نوبت فاقہ کشی کی ا گئی ہے، ایک طرف گھر کا کرایہ اور دوسری جانب بجلی گیس کے بڑے بڑے بل اگر بل جمع کروائیں گے تو فیملی کو پال نہیں سکتے اگر فیملی کو پالیں تو بل اور کرائے پورے نہیں ہوتے گھروں میں جو قیمتی اشیاء موجود تھیں وہ ہم فروخت کرکے بل جمع کرواتے رہے ہیں اب تو فروخت کرنے کے لیے بھی کچھ نہیں رہا مگر حاکم وقت اور پالیسی بنانے والوں کو ہم عوام پر رتی برابر ترس نہیں ا رہا ہے ہر ماہ پہلے سے زیادہ بل ا جاتا ہے کبھی بقایاجات تو کبھی بجلی مہنگی ہونے کی صورت میں، ہم لوگ بچوں کو اچھی تعلیم بھی اب نہیں دلوا سکتے ،عوامی سماجی حلقوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اشرافیہ کی مراعات کو ختم کریں مگر ھاکم ان سب کو چھوڑ کر نئے ٹیکس لگا کر ہم سے سب کچھ پورا کیا جاتا ہے ریاست تو ماں ہوتی ہے مگر یہاں ماں ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا کر رہی ہے گھروں میں فاقوں کی نوبت ا گئی ہے کاروباری حالات بھی لوگوں کے خراب ہیں ، مگر بل بھاری ٹیکسوں کے ساتھ بھیج کر اپنی عیاشیوں کے لیے وصولیاں کی جاتی ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ بجلی کے نرخ 10 روپے فی یونٹ کرے اس سے زائد نہیں افورڈ ہو سکتے اوپر سے ہوشرباء مہنگائی ہے اگر حکمران رعایا کے لیے نہیں سوچیں گے تو کون سوچے گا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button