اہم خبریں

ضلعی انتظامیہ اور مجسٹریٹس ناکام،مافیا نے مہنگائی ساتویں آسمان پہنچا دی

ضلعی انتظامیہ اور مجسٹریٹس ناکام،مافیا نے مہنگائی ساتویں آسمان پہنچا دی
سبزی فروٹ منڈیوں اور ہول سیل مارکیٹوں پر عدم کنٹرول اور ملی بھگت سے جڑواں شہروں میں من مانی قیمتیں
آئل گھی،چینی بلیک میں فروخت،فلور ملز ٹنوں سستی گندم لینے کے باوجود معیاری سستا آٹا عوام کو نہیں دے رہیں

راولپنڈی (عبدالرحمان سے) ضلعی انتظامیہ اور حکام کی توجہ الیکشن میں دیکھ کر ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں نے مہنگائی کو مزید ساتویں آسمان تک پہنچا دیا۔ پھلوں سبزیوں کی قیمتیں منڈی کی سطح پر کنٹرول کرنے کیلئے جڑواں شہروں کی انتظامیہ ناکام ہو چکی۔ اگر انتظامیہ اپنی نگرانی میں بولی کروائے اور اس کا جائز منافع رکھ کے ریٹ لسٹ جاری کرے اور پھر اسکی مکمل نگرانی کرے تو شہر بھر میں مہنگی سبزیاں اور فروٹ بیچنے کی کسی کو جرات نہ ہو لیکن افسوس کہ انتظامیہ میں موجود بعض راشی کالی بھیڑوں کی مبینہ ملی بھگت کی وجہ سے منڈی کی نگرانی نہیں کی جا رہی۔ روات میں نئی سبزی فروٹ منڈی کے قیام سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ قیمتوں میں واضح تیزی سے کمی آئے گی ناجائز منافع خور مافیا نے انتظامیہ کی گیدڑ بھبکیوں کو کبھی خاطر میں نہیں لایا اور بدستور مہنگی سبزیاں فروٹ فروخت کئے جا رہے ہیں۔ مبینہ ذخیرہ اندوزی اور ملی بھگت کے باعث پیاز کی مصنوعی قیمتیں 200سے نیچے نہیں آ رہیں جبکہ انتظامیہ متبادل انتظام کرنے میں ناکام ہو چکی۔ ایسے افسران جن پر غریبوں پر لگائے گئے ٹیکسوں اور مراعات کے لاکھوں روپے وار دیئے جاتے ہیں بدقسمتی سے عوام کیلئے دو ٹکے کے بھی ثابت نہیں ہو پا رہے۔ ادہر ہول سیل مارکیٹوں میں بھی اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں پر کوئی کنٹرول نہیں۔ اگر دالوں کو دیکھا جائے تو فی کلو پانچ روپے دس بیس روپے کلو کی بجائے پچاس سے سو روپے فی کلو تک منافع کمایا جا رہا ہے۔ گھی اور آئل کی قیمتیں بین الاقوامی پام آئل قیمتوں میں 60فیصد کمی اور ڈالر ریٹس میں کمی کے باوجود مافیا کم کرنے کو تیار نہیں۔ آٹا مافیا ملز مالکان کو ٹنوں کے حساب سے سستی سرکاری گندم دینے کے باوجود عوام کو معیاری سستا کیوں نہیں دیا جا رہا؟ محکمہ فوڈ پنجاب حکام فلور ملز کی آن لائن انٹری کر کے سستے آٹے کی فروخت کا ریکارڈ کیوں مرتب نہیں کرتے؟ چینی جو گزشتہ سال کرشننگ سیزن پر 70روپے کلو فروخت ہو رہی تھی تاحال ڈیڑھ سو روپے کلو سے کم نہیں ہو رہی؟ کرشنگ سیزن میں کھیتوں‘ فٹ پاتھوں اور سرکاری سکولوں میں چھپائی جانیوالی چینی عوام کو کیوں 90 روپے کلو کے سرکاری ریٹس پر دستیاب نہیں؟ سبز الائچی پندرہ سو روپے کلو سے بڑھ کر سات ہزار روپے کلو کر دی گئی ہے‘ ایک سو ساٹھ روپے والے سفید تل آٹھ سو تا ہزار روپے کر دیئے گئے ہیں۔ دودھ کے نام پر ملنے والا ایوری ڈے کیوں چند سال میں اڑھائی روپے سے ہزاروں روپے کا کر دیا گیا ہے؟ شہریوں نے مطالبہ کیا کہ مہنگائی مافیا اور ذخیرہ اندوزوں پر آہنی ہاتھ ڈالا جائے اور اس میں ناکام افسران یا تو نوکری چھوڑ جائیں یا راشی پرائس کنٹرول مجسٹریٹس اور ضلعی حکام کے کروڑوں روپے کے اثاثے بحق سرکار ضبط کر لئے جائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button