اہم خبریں

پاکستان کا‌ صبر ختم — عطاء تارڑ کا سخت اعلان!”


پاکستان کے عوام کی سلامتی قومی ترجیح ہے، دہشت گردوں سمیت ان  کے  ٹھکانوں اور سہولت کاروں کو نیست و نابود کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، عطاء اللہ تارڑ

اسلام آباد (اے پی پی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ افغان طالبان افغانستان کے عوام کو غیر ضروری جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے عوام کے امن و خوشحالی کے لئے قربانیاں دیں، افغان طالبان سے متعدد بار مذاکرات کئے لیکن افغان فریق پاکستان کے نقصانات سے لاتعلق رہا، چار برس کے طویل عرصے میں جانی و مالی نقصان برداشت کرنے کے بعد اب پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، پاکستان قطر، ترکیہ اور دیگر دوست ممالک کی مخلصانہ کوششوں پر شکر گذار ہے، پاکستان کے عوام کی سلامتی قومی ترجیح ہے،

حکومت پاکستان دہشت گردی کے خلاف ہر ممکن اقدام اٹھائے گی، دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں اور سہولت کاروں کو نیست و نابود کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔  بدھ کو سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ”ایکس“ پر اپنی ایک پوسٹ میں اکتوبر 2025ء میں استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کے بارے آگاہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پاکستان نے بارہا افغان طالبان حکومت سے بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) اور بھارتی پراکسی فتنہ الہندوستان (بی ایل اے) کی جانب سے مسلسل سرحد پار دہشت گردی کے مسئلے پر بات چیت کی۔ افغان طالبان حکومت کو بارہا یاد دہانی کرائی گئی

کہ وہ دوحہ معاہدے کے تحت پاکستان اور بین الاقوامی برادری سے کئے گئے اپنے تحریری وعدوں پر عمل درآمد یقینی بنائے۔ تاہم پاکستان کی مخلصانہ اور مسلسل کوششیں اس لیے بارآور ثابت نہ ہو سکیں کہ افغان طالبان حکومت بدستور پاکستان مخالف دہشت گرد عناصر کی پشت پناہی کرتی رہی ہے۔ چونکہ طالبان حکومت افغان عوام کے تئیں کسی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتی اور جنگی معیشت پر انحصار کرتی ہے، اس لیے وہ افغان عوام کو ایک غیرضروری جنگ میں الجھانا چاہتی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے افغانستان کے عوام کے امن و خوشحالی کا خواہاں رہا ہے، اس کے لیے آواز اٹھائی ہے اور بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ اسی جذبے کے تحت پاکستان نے افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات اور بات چیت کے بے شمار ادوار منعقد کیے لیکن افسوس کہ وہ ہمیشہ پاکستان کے نقصانات سے لاتعلق رہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے چار برس کے طویل عرصے میں جانی و مالی نقصان برداشت کرنے کے بعد اب پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کو ایک اور موقع دینے کی غرض سے، برادر ممالک قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کیے۔ یہ مذاکرات پہلے دوحہ، قطر میں اور بعد ازاں استنبول، ترکیہ میں منعقد ہوئے۔ ان مذاکرات کا واحد ایجنڈا یہ تھا کہ افغان طالبان حکومت ایسے عملی اقدامات کرے جن سے افغان سرزمین کو دہشت گرد تنظیموں کی تربیتی و لاجسٹک سرگرمیوں اور پاکستان کے خلاف دہشت گرد حملوں کے اڈے کے طور پر استعمال ہونے سے روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قطر اور ترکیہ کا شکر گذار ہے جنہوں نے اس بات چیت کے انعقاد میں سہولت فراہم کی اور افغان طالبان حکومت کو اس امر پر قائل کرنے کے لئے مخلصانہ کوششیں کیں کہ وہ پاکستان کے خلاف دہشت گرد گروپوں کو بطور آلہ استعمال کرنے سے باز رہے۔ گذشتہ چار روزہ مذاکرات کے دوران افغان طالبان وفد نے بارہا پاکستان کے اس منطقی اور جائز مطالبے سے اتفاق کیا کہ ان تنظیموں اور دہشت گردوں کے خلاف قابلِ اعتماد اور فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔ پاکستان کی جانب سے پیش کردہ وافر اور ناقابلِ تردید شواہد کو افغان طالبان اور میزبان ممالک نے تسلیم بھی کیا، تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ افغان فریق کی جانب سے کسی قسم کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔

افغان وفد مسلسل بنیادی مسئلے سے انحراف کرتا رہا اور اس مرکزی نکتے سے گریزاں رہا جس کی بنیاد پر مذاکرات کا آغاز کیا گیا تھا۔ اپنی ذمہ داری تسلیم کرنے کے بجائے افغان طالبان نے الزام تراشی، ٹال مٹول اور حیلے بہانے اختیار کیے۔ نتیجتاً مذاکرات کسی قابلِ عمل حل تک نہیں پہنچ سکے۔ پاکستان دہشت گردی کے مسئلے کے پرامن حل، دونوں ممالک اور مجموعی طور پر خطے کی خوشحالی و سلامتی کے لئے مخلصانہ کوششوں اور تعاون پر قطر، ترکیہ اور دیگر دوست ممالک کی حکومتوں کا دلی شکریہ ادا کرتا ہے۔ اپنے شہریوں کی سلامتی پاکستان کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

ہم اپنے عوام کو دہشت گردی کے ناسور سے محفوظ رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں گے اور انہیں یہ یقین دلاتے ہیں کہ حکومتِ پاکستان دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں، ان کے سرپرستوں اور معاونین کو ختم کرنے کے لیے درکار تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button