اہم خبریں

ساونڈ سسٹم پابندی یا دوہرا قانون؟ بارود والوں کے لیے نرمی، درود والوں پر سختی

ساونڈ سسٹم پابندی آدھا تیتر آدھا بٹیر قانون بارود والوں کے لیے اطلاق درود والوں پر


ساونڈ ایکٹ کی خلاف ورزی تھانہ جاتلی اور مندرہ میں 3 مقدمات درج جبکہ نیزہ بازی کے فنکشن کو گوجرخان انتظامیہ نے نظر انداز کر دیا


شہریوں کا قانون کے دوہرے معیار پر تحفظات کا اظہار جن کے پاس دولت ہے یا اختیار ہے وہ آئین و قانون کو گھر کی لونڈی سمجھتے ہیں
گوجرخان (قمرشہزاد) حکومت پنجاب کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ میں مزید توسیع، جلسے، ریلیوں اور لاوڈ سپیکر ساونڈ سسٹم کی پابندی کا اطلاق 9 نومبر سے 16 نومبر تک توسیع کی گئی۔ جبکہ حکومت کے گزشتہ احکامات کی پاسداری قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کی بلخصوص تھانہ جاتلی اور مندرہ میں رواں ماہ میں تین مقدمات کا اندراج ہوا۔ تھانہ جاتلی میں لاوڈ سپیکر کے جمعہ کے دن خطاب کے لیے بےدریغ استعمال پر خطیب پر مقدمہ نمبر 551/25 درج کیا گیا، جبکہ لاوڈ سپیکر ساونڈ سسٹم پر شادی کے فنکشن پر بےہودہ گانے ڈانس پارٹی کے حوالے سے تھانہ مندرہ میں مقدمہ نمبر 541/25 درج کیا گیا جبکہ گزشتہ روز بھی پر اسی خلاف ورزی پر پولیس چوکی سکھو تھانہ مندرہ میں ایک اور مقدمے کا اندراج کیا گیا۔ اس تمام تر صورتحال پر اس وقت شہری حلقوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اپنا شدید ردعمل دیا جبکہ نجی ہاوسنگ سوسائٹی سمارٹ سٹی میں گزستہ شام 9 نومبر کو نیزہ بازی کے ثقافتی پروگرام کا انقعاد کیا جہاں پر لاوڈ سپیکر ساونڈ سسٹم کا بے دریغ استعمال رات گے تک جاری رہنے پر شہریوں نے کہا کہ قانون بارود والوں کے لیے، اطلاق درود والوں پر‘ کیا یہ حکومتی احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی نہیں ہے کہ ہاوسنگ سوسائٹیز کے لیے قانون الگ ہے اور عام پبلک کے شادی بیاہ کی تقریبات، اور جمعہ کے اجتماعات میں خطاب کے دوران لاوڈ سپیکر ساونڈ سسٹم استعمال کرنے پر مقدمات درج ہو سکتے مگر کل انتظامیہ اور پولیس ہاوسنگ سوسائٹی میں نیزہ بازی کے فنکشن میں ساونڈ سسٹم لاوڈ سپیکر کے بے دریغ استعمال پر حرکت میں کیوں نہیں آئی جب وہاں حکومت پنجاب کے احکامات کو ردی کی ٹوکری میں ڈالا جا رہا تھا فنکشن کی متعدد فیسبک اکاؤنٹس پر لائیو ویڈیوز چل رہی تھیں مگر قانون سویا ہوا تھا۔ کیا جہاں پر سیاسی شخصیت اور بااثر لوگ اگھٹے ہوں وہاں حکومتی پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا، کیا اس قانون اور پابندی کا اطلاق حویلی، شامیانے، اور مساجد پر ہوتا ہے؟ شہریوں کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کے جس جس خطے میں آئین و قانون پر سو فیصد عمل درآمد کیا جاتا ہے وہاں خاص و عام کی تفریق کے بغیر انصاف عام ہے اور وہی ممالک ترقی یافتہ ہیں جبکہ جن ممالک میں قانون شکنی عام ہو، بااثر اور امیر طبقہ مادر پدر آزاد ہو اور تمام قاعدے و قوانین صرف غریب، لاچار اور بے بس افراد کے لیے ہوں تو ایسے معاشرے کبھی ترقی نہیں کر سکتے بلکہ شکست و ریخت اور ٹوٹ پھوٹ ان کا مقدر بن جاتی ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان بھی انہی ترقی پذیر ممالک میں شامل ہے جہاں سارے دستور اور ضابطے صرف غریب، بے سہارا اور چھوٹے طبقات کے لیے ہیں، جن کے پاس دولت ہے یا اختیار ہے وہ آئین و قانون کو گھر کی لونڈی سمجھتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button