جعلی صحافیوں کی سرگرمیاں، اصل صحافت کے لیے خطرہ

اسلام آباد (منیب قریشی سے) پاکستان میں صحافت کو ایک مقدس پیشہ سمجھا جاتا ہے، لیکن کچھ عناصر نے ذاتی مفادات کے لیے اس شعبے کو بدنام کرنا شروع کر دیا ہے۔ خود کو صحافی ظاہر کرنے والے بعض افراد غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو کر اصل صحافیوں کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
اسلام آباد میں کئی جعلی صحافی مختلف تھانوں، سائبر کرائم دفاتر اور عدالتوں میں متاثرہ افراد کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ عناصر متاثرین کو قانونی مدد اور انصاف دلانے کے نام پر بھاری رقوم بٹورنے میں مصروف ہیں۔ حیران کن طور پر، یہ جعلی صحافی پولیس اور دیگر اداروں کے افسران سے تعلقات قائم کرکے اپنے اثر و رسوخ کا جھوٹا تاثر دیتے ہیں۔ واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر پولیس افسران کے ساتھ تصاویر لگا کر لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں اور مالی فوائد حاصل کرتے ہیں۔
مزید برآں، بعض خواتین بھی جعلی صحافی بن کر متاثرین کو انصاف کی امید دلا کر پیسے بٹور رہی ہیں۔ اسلام آباد میں ایک مرد نما خاتون بڑے صحافتی اداروں، جیسے جیو اور جنگ کا نام استعمال کرکے تھانہ ویمن، سائبر کرائم جی تیرہ اور سائبر کرائم راولپنڈی میں معصوم متاثرین سے رقوم ہتھیانے میں ملوث ہے۔
صحافتی تنظیموں اور اداروں کو ان عناصر کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ، متعلقہ اداروں کو ہر ایسے فرد کی مکمل جانچ پڑتال کرنی چاہیے جو خود کو صحافی ظاہر کرتا ہے، تاکہ اصل صحافت کو جعلی عناصر سے محفوظ رکھا جا سکے۔