اہم خبریں

اندھیر نگری چوپٹ راج نجی سکولز چلانے والوں کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں

اندھیر نگری چوپٹ راج نجی سکولز چلانے والوں کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں
متعلقہ حکام کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کوئی اصول و ضابطہ اخلاق مقرر نہیں کتابیں کاپیاں سکولز سے خریدنا کیوں ضروری
منظم مافیا کو کوئی پوچھنے والا نہیں عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہیں شہریوں کا CM پنجاب سے نوٹس لینے کا مطالبہ
گوجرخان (قمرشہزاد) بیشتر پرائیویٹ اسکول مافیا نے یونیفارم، کاپیوں ،کتابوں اوراسٹیشنری کا کاروبار خود ہی سنبھال لیا اکثر تعلیمی اداروں میں پرائیویٹ اسکول مافیا نے عوام کو لوٹنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ہر سکول کاپیوں کتابوں کو از خود مہنگے داموں فروخت کرتا ہے یا مخصوص بک سینٹرز سے ملتی جبکہ یونیفارم بھی ہر خاص و عام دکان پر دستیاب نہیں ہوتا شہریوں نے اپنے تحفظات کا  اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام نجی تعلیمی ادارے ایسا یونیفارم، کاپیاں اور کتابیں تیار کرواتے ہیں جو عام مارکیٹ میں دستیاب نہ ہو اور مجبورا طلبا کو اسکول سے یا انکی مخصوص دکانوں سے یہ اشیا مہنگے داموں خریدنی پڑتی ہیں تعلیم کے نام پر دھندا بند کیا جائے فیسوں کے نام پر لوٹنا بند کیا جائے کاپی کی قیمت عام مارکیٹ میں 80 سے 120 روپے ہے اسکول والے اپنا مونوگرام لگا کر 2سو سے 3سو روپے میں فروخت کررہے ہیں مزید برآں اینول چارجز کی مد میں ہزاروں روپے بھی وصول کر لیے جاتے ہیں پرائیویٹ اسکولوں سے کاپیاں کتابیں اور اسٹیشنری کے عمل پر مکمل پابندی عائد کی جائے اسکولوں کا کام تعلیم کو فروغ دینا ہے نہ کہ کاروبار کرنا ہے سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ بڑی بد قسمتی کی بات ہے کہ وطنِ عزیز میں شعبہ تعلیم ایک منظم کاروبار کی صورت اختیار کر چکا ہے مختلف ادوار میں حکومتی سطح پر تعلیمی شعبے سے برتی جانے والی غفلت سے سرکاری اسکولوں کا معیار پست ہوتا گیا جس کے نتیجے میں پرائیویٹ اسکولوں کی ایسی اجارہ داری قائم ہوئی کہ اب نجی انتظامیہ کی طرف سے من مانی فیسیں وصولنے، کتابیں، یونیفارم مہنگے داموں فروخت کرنے کی شکایات عام ہو گئی ہیں نجی اسکولز اور بعض بک شاپس کے گٹھ جوڑ کے باعث طالبعلموں کو مہنگی کتابیں خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے پرائیویٹ اسکول والدین پر شرط عائد کرتے ہیں کہ نصابی کتابیں، کاپیاں مخصوص دکانوں یا سکول سے لی جائیں جبکہ بیشتر کتب عام بک شاپس سے ساٹھ فیصد سستی ملتی ہیں اس رجحان سے طلبا کے والدین کا مالی استحصال ہو رہا ہے ضروری ہو گیا ہے کہ اسکولوں کی مخصوص شاپس کے ذریعے مہنگی کتابیں بیچنے اور ناجائز منافع کمانے پر پابندی لگائی جائے۔وزارتِ تعلیم کو متحرک کردار ادا کرنا ہو گا، یہ حکومت کی ہی ذمہ داری ہے کہ تعلیمی شعبے کو کاروبار بنانے والوں کے خلاف ایکشن لے ہم تمام ارباب اختیار سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ تمام پرائیویٹ اسکولوں سے کاپیاں کتابیں اور اسٹیشنری کے کاروبار پر پابندی عائد کی جائے ہمارا حکومت پنجاب سے مطالبہ ہے کے تمام نجی تعلیمی اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ ایسے یونیفارم، کاپیوں اور کتابوں کا انتخاب کریں جو تمام تعلیمی اداروں میں یکساں ہوں اور باآسانی مارکیٹ میں دستیاب ہوں تاکہ بچوں کے والدین پر فیسوں کے بھاری بوجھ کے علاوہ مہنگا یونیفارم، کاپیوں اور کتابوں کو خریدنے کا بوجھ کم ہو سکے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button