کالمز

پاکستان عروج سے زوال کی طرف کیوں جانے لگا؟


پاکستان عروج سے زوال کی طرف کیوں جانے لگا؟


کیا وجہ ہے جو پاکستانیوں کی چیخیں نکل گئیں؟
عوام دوست حکومت نے اس دفعہ بجٹ عوام دشمن کیسے بننے دیا؟
موجودہ بجٹ میں سیاستدانوں، اشرافیہ اور بیورو کریٹس کے لیے مشکل فیصلے کیوں نہ کیے جا سکے؟
صرف غریب عوام کو ٹیکسوں تلے دبانے کا مِشن مکمل کرنے کے احکامات کس نے دیے؟
سوالات کافی لیکن جواب صرف آئی ایم ایف
افسوس کہ اس دفعہ کوئی بھی بجلی پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہونے پر خون کے آنسو نہیں رویا
بجلی کی قیمت سے زیادہ بجلی بلوں میں ٹیکسز کی بہتات پوچھنے والا کوئی نہیں
ایک طرف مختلف سلیب کی ڈرامہ بازی سے عوام کا خون چوسا جا رہا ہے
دوسری طرف سرکاری دفتروں میں کارکنان کی عدم موجودگی پر بھی ACچلتے نظر آتے ہیں
حکومت پاکستان عوام کو بجلی کے بلوں میں لگنے والے ٹیکسوں سے نجات دلائے اور مفت یونٹس کا تماشہ ختم کرے


افسوس ہوتا ہے یہ دیکھ کر کہ ہمارا پیارا ملک پاکستان عروج سے زوال کی طرف بڑھتاجا رہا ہے، معاشی حالات آئے روز کمزور سے کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔پاکستانی کرنسی ڈی ویلیو ہوتی جا رہی ہے اور یہی سب سے بڑی وجہ ہے روزافزوں اس قدر مہنگائی میں اضافہ کی کہ پاکستان کے ہر شہری کی چیخیں نکلنے لگیں۔ جب معاشی طورپر ملک مضبوط نہیں ہو گا تب اسی طرح غریب آدمی پستہ چلا جائے گا لیکن بات یہی ختم نہیں ہوتی رہی سہی کسر موجودہ بجٹ میں پوری کر دی گئی کہ غریب بچے ہی نہ اور رونا دھونا ختم ہو جائے۔عوام دوست حکومت نے اس دفعہ عوام دشمن بجٹ پیش کر کے پاکستانی عوام کے ہوش اڑاکر رکھ دیے ہیں۔غریب تو کجا بعض صاحبان حیثیت بھی اس زیادتی پر ّنسو بہاتے نظر آتے ہیں۔۔ موجودہ بجٹ میں سیاستدانوں، اشرافیہ اور بیورو کریٹس کو حاصل مراعات میں کمی کی بجائے صرف پاکستان کے خستہ حال عوام کو دبوچنے کی منصوبہ بندی دکھائی دیتی ہے۔نان فائلر کے نام پر عوام کو ایسا ٹیکسزکے بوجھ تلے دبایا کہ وہ اُٹھنے کی کوشش نہ کر سکے اور بس حکومت کو جگاٹیکس دیتی رہے۔سوالات تو کافی لیکن جواب میں حکومت صرف یہ کہتی نظر آتی ہے کہ یہ سب آئی ایم ایف کی وجہ سے ہمیں کرنا پڑ رہا ہے۔ میرا حکومت پاکستان سے صرف ایک معصومانہ سوال ہے کہ پاکستان کا ہر شہری اگر سانس بھی لیتا ہے تو ٹیکس دیتا ہے تو پھر نان فائلر کا کہہ کر پاکستان کے ہر شہری کو ٹیکس چور کیسے ڈیکلئیر کر دیا گیا؟ ایسی کیا وجہ بنی کہ اشرافیہ کو چھوٹ اور غریب کو مار دینے کا پلان بنا دیا گیا؟  اس دفعہ توٹیکسز کے بوجھ تلے دبی غریب عوام کو بجلی اور پٹرول مہنگا ہونے پرکسی بھی جانب سے یہ خبر نہ سننے کو ملی کہ کوئی اس ہوش ربامہنگائی پر خون کے آنسو رویا ہے۔بجلی کی قیمت سے زیادہ ٹیکسز بل میں لگ کر آ رہے ہیں اورپرسان حال کوئینہیں۔ بجلی کا بل زیادہ کرنے کے لیے اضافی یونٹس بھی ڈالے جا رہے ہیں تاکہ اگلے 6ماہ تک کوئی کم بجلی بھی استعمال کرے تو بل اضافی ہی آئے۔ ایک طرف مختلف سلیبز کی ڈرامہ بازی سے عوام کا خون چوسا جا رہا ہے اوردوسری طرف سرکاری دفتروں کارکنان کی عدم موجودگی پر بھی ACچلتے نظر آتے ہیں کیوں کہ ان کا بل بھی عوام نے اپنے ٹیکسوں سے دینا ہے۔ میری حکومت پاکستانسے گزارش ہے کہ عوام کو بجلی کے بلوں میں لگنے والے ٹیکسوں سے نجات دلائے اور مفت یونٹس کا تماشہ ختم کرے تا کہ پاکستانی عوام سُکھ کا سانس لے سکے اور مشکل فیصلے عوام سے نہیں خود حکومت اور حکومتی عہدیداران سے شروع کیے جائیں۔مفت یونٹس، مفت پٹرول بند کیے جائیں پھر دیکھیے کہ ملک ترقی کیسے نہیں کرتا۔عوام سے جتنا ٹیکس اکٹھا ہوتا ہے اس کے باوجود بھی ملک کا قرض نہیں اُتر رہا تو ایک دفعہ سچے پاکستانی بن کر پاکستان کی ترقی کے لیے عوام کے ساتھ ساتھ خود بھی مشکل فیصلے کر کے دیکھ لیں۔آپ اور عوام خود سُکھ کا سانس لینے میں بہت جلد کامیاب ہو جائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button