اہم خبریں

ستائیسویں آئینی ترمیم انصاف و گورننس کی بہتری کیلئے ہے، عطاء تارڑ


ستائیسویں آئینی ترمیم کا مقصد گورننس اور انصاف کی فراہمی بہتر بنانا ہے، پی ٹی آئی نے 27 ویں ترمیم کے لئے کوئی تجویز پیش نہیں کی،انہوں نے اپنے دور میں آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ

وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم کا مقصد گورننس اور انصاف کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے، یہ کئی دہائیوں کی سوچ اور مکالمے کا نتیجہ ہے مگر افسوس پی ٹی آئی کے نزدیک پاکستان سے زیادہ ان کا لیڈر مقدم ہے، اپوزیشن اپنی یادداشت کھو چکی ہے، ان کے تمام حالات و واقعات 2022ء سے پیچھے نہیں جاتے، یہ حقائق کو پس پشت ڈال رہے ہیں، پی ٹی آئی دور میں آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا، جب قاسم سوری آئین شکنی کر رہے تھے تو یہ کیوں چپ تھے، پی ٹی آئی نے 27 ویں ترمیم کے لئے کوئی تجویز پیش نہیں کی، وانا میں 500 سے زائد کیڈٹس کو بحفاظت بازیاب کرایا گیا ہے، کیا کسی پی ٹی آئی والے نے وانا کیڈٹ کالج حملے پر مذمتی بیان دیا، ہماری اپوزیشن صرف ٹک ٹاک، یو ٹیوب اور فیس بک کی سیاست کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اطلاعات ونشریات نے کہا کہ اپوزیشن کی تمام تقاریر سن کر یہ گمان ہوا کہ وہ اپنی یادداشت کھو چکی ہے، ان کے تمام حالات و واقعات 2022ء سے پیچھے نہیں جاتے، یہ حقائق کو پس پشت ڈال رہے ہیں، جب یہ پارلیمان مشاورت اور سیاسی عمل کے تحت آئینی ترمیم کرنے جا رہی ہے تو یہ ان سے برداشت نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا، قاسم خان سوری نے آئین کو پامال کیا، پارلیمنٹ کو توڑا اس وقت یہ کیوں خاموش تھے، کیا اس وقت انہوں نے یہ کہا کہ ”ایسے دستور کو صبح بے نور کو میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا“، اس وقت پوری پارٹی نے ایک لفظ تک نہیں بولا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ہم نے بھی طالب علمی کے دور میں سیاست کا آغاز کیا، اپوزیشن میں ایسے لوگ بھی بیٹھے ہیں جو کبھی ہماری جماعت سے منسلک رہے ہیں مگر نفرت کے بیج بونے والا وہ شخص کون تھا جسے اپنی ذات قومی مفاد سے زیادہ عزیز تھی، وہ کون شخص تھا جس نے ملک کے اندر نفرت کے بیج بوئے، کیا وہ آج معافی مانگے گا کہ مینار پاکستان کے نیچے کھڑے ہو کر مشرف کے ریفرنڈم کے دوران پولنگ ایجنٹ بنا، کیا وہ اس ایوان میں بیٹھ کر دستور توڑنے پر معافی مانگے گا۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ سیاسی لوگ نہیں ہیں، کیا انہوں نے آئین پر شق وائز کوئی تجاویز دیں۔ انہوں نے کہا کہ کاش ہمیں سیاسی اپوزیشن ملی ہوتی، ان کی سوچ 2020ء سے پہلے نہیں جاتی، ان کے دور حکومت میں ہم انہی بینچوں پر بیٹھ کر انہیں سمجھاتے تھے کہ سیاسی مخالفت کو دشمنی میں نہ بدلیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ چارٹر آف ڈیموکریسی کیا جس کا مقصد افہام و تفہیم کے ساتھ جمہوری عمل کو مستحکم کرنا تھا۔ وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ 2017ء میں یہ چور دروازے کے ذریعے اقتدار میں آئے، آج اس پر بھی انہیں اس ایوان میں معافی مانگنی چاہیے۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ انہیں فارم 47 کی تو بات ہی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اس ایوان میں ایسے لوگ بھی بیٹھے ہیں جنہیں رزلٹ تو دور کی بات اپنے گھر سے نکلنے نہیں دیا گیا تھا، کئی لوگوں کے پیارے دنیا سے رخصت ہوئے مگر ان کے جنازے نہیں اٹھانے دیے گئے۔ وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر کئی دھڑے ہیں، اپنے دور میں یہ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے نظر آتے تھے اور حکمرانوں کے قصیدے پڑھتے تھے مگر مشکل وقت آتے ہی پہلی فلائیٹ میں ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، آج بھی بیرون ملک بیٹھ کر اداروں کی تضحیک کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی کی تقریر پر افسوس ہوا، انہوں نے ستائیسویں ترمیم پر بات کرتے ہوئے کابل کا ذکر کیا، یہ نئی روایت ہے کہ ایسی بات کرو جو افغانستان اور بھارت میں ہیڈ لائن بنے، ان کی تقریر کا خلاصہ نکالیں تو اس میں کابل کے سوا کچھ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن میں موجود کسی شخص نے پالیمنٹری سپریمیسی یا آئینی نظام کا مطالعہ نہیں کیا، اگر کیا ہوتا تو بتاتے کہ مہذب ممالک میں ایگزیکٹو اور لیجسلیٹر کا کیا کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو بنا کر صبح بے نور لکھنا آسان ہے مگر آئینی دستاویز پر سنجیدہ گفتگو کرنا مشکل ہے، کیا اپوزیشن نے پارلیمانی پارٹی کی جوائنٹ میٹنگ بلائی، کسی ایک شق پر مشاورت کی، نہیں کیونکہ یہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے سوا کچھ نہیں کریں گے جس چیز پر زیادہ ویوز آئیں گے اور تماشا لگے گا یہ ایوان میں وہ بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم پر بات چیت آج سے شروع نہیں ہوئی بلکہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے وقت سے جاری ہے،گزشتہ بیس سالوں سے آئینی عدالتوں کی بات کی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وانا کے اندر پانچ سو سے زائد طلباء کو بازیاب کرایا گیا مگر اپوزیشن نے اس پر کوئی بات نہیں کی، ان کے لیڈر کے ایکس اکاؤنٹ پر غیر ملکی شخصیات کے لئے تعزیتی پیغامات تو آتے ہیں مگر میجر عدنان جیسے شہدا پر دو لفظ بھی نہیں کہتے، غزہ کے مظلوموں پر خاموشی اختیار کرتے ہیں، مذہب کی بات کرتے ہیں مگر اپنے کردار سے انکار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں انہی کے لیڈر نے ریڈ لائنز کراس کرنے کا حکم دیا، شہدا کی یادگاریں مسمار کی گئیں، دفاعی اداروں پر حملے ہوئے، کور کمانڈرہاؤس، ریڈیو پاکستان اور دیگر عمارتوں پر حملے کئے گئے، کارکنان کو اکسایا گیا مگر بعد میں ان کی کوئی خبر نہ لی گئی، یہ سیاسی کارکنوں کو استعمال کر کے اپنے مفادات کے لئے جرائم پر اکساتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن نے بل نہیں پڑھا، کسی شق پر تجویز نہیں دی، کسی کمیٹی میں شرکت نہیں کی، ان کی سیاست صرف شور مچانے اور ویوز بڑھانے تک محدود ہے، ان کی موریلیٹی 2022ء کے بعد کی ہے، شہریار آفریدی نے بڑی اچھی باتیں کیں اور ملکی سیاست پر روشنی ڈالی، کیا ہی اچھا ہوتا کہ جب اس ملک میں خواتین کو جیلوں میں ڈالنے کا سلسلہ ان کی پارٹی نے شروع کیا تھا تو اس پر بھی تھوڑی بات کرلیتے، ان کی اس فسطائیت رجیم سے پہلے ملک میں یہ رواج نہیں تھا کہ مائوں بہنوں بیٹیوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جائے، ہمارے معاشرے میں ماں بہن بیٹی کی بڑی قدر ہے مگر یہ کام ان کی حکومت نے شروع کیا، ہم تب بھی انہیں سمجھاتے تھے کہ وقت ایک سا نہیں رہتا مگر ان کو یہ بات سمجھ نہیں آتی تھی، یہ آج بھی اسی روش پر قائم ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ مئی میں جنگ کے بعد پاکستان کی دنیا بھر میں عزت میں اضافہ ہوا ، ہم جہاں جاتے ہیں لوگ پاکستان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ سٹریٹجک میوچل ڈیفنس معاہدہ ہوا، اکنامک فریم ورک لانچ ہوا، ریاض شہر میں 25 کلو میٹر تک پاکستان کے پرچم لگے دکھائی دیے اور پاکستان کے سبز پاسپورٹ کو عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف اکتوبر کے مہینے میں پاکستان کو 3.4 ارب ڈالر کی ترسیلات آئیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 11 فیصد زیادہ ہیں، پی ٹی آئی نے بیرون ملک پاکستانیوں کو بائیکاٹ کی کال دی تھی کہ پاکستان میں ترسیلات زر نہ کریں لیکن ان کی اس کال کے باوجود ترسیلات میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آج جنگ جیتنے کی وجہ سے پاکستان کی عزت ہے، معیشت بحال ہوئی ہے، ایک دلیر اور جرات مند قیادت موجود ہے ورنہ انہی بنچوں پر کھڑے ہوکر بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ میں کیا کروں حملہ کردوں مگر قوم نے ثابت کیا کہ جب قیادت مضبوط ہو،فیلڈ مارشل عاصم منیر جیسا لیڈر ملٹری قیادت کو میسر ہو تو پھر وہی ہوتا ہے جو معرکہ حق میں بھارت کے ساتھ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اب افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی، وانا کے طلباء کو جس جرات مندی سے بازیاب کرایا گیا اس پر افسران و جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن نے نہ آئین پڑھا ہے نہ ستائیسویں ترمیم، صرف پچھلے چار سالوں کی داستان ہے جس پر چیخ و پکار اور رونا دھونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ساڑھے بارہ سال سے پی ٹی آئی کی حکومت ہے مگر نہ کوئی یونیورسٹی بنی نہ ہسپتال، ان کے وزیراعلیٰ وانا واقعہ کے وقت کرکٹ کھیل رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک ہے تو ہم سب ہیں، ستائیسویں آئینی ترمیم کا مقصد گورننس اور انصاف کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے، یہ کئی دہائیوں کی سوچ اور مکالمے کا نتیجہ ہے مگر افسوس ان کے نزدیک پاکستان سے زیادہ ان کا لیڈر مقدم ہے، یہ کہتے ہیں کہ فلاں نہیں تو پاکستان نہیں، شخصیت پرستی میں ان کو ایسی سوچ بھی کیسے آجاتی ہے، یہ پاکستان سے آگے اپنے لیڈر کو رکھتے ہیں، یہی سوچ فسطائیت کی بنیاد ہے۔ وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پاکستان کی بقا کے لئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button