کالمز

"وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ "

پر و فیسر عذرا وسیم ،چیچہ وطنی پاکستا ن

اقبال کا یہ مصرع جاندار اور شاندار ہے جس کی شگفتگی اور تازگی لازوال ہے اقبال کے نغمات کی صدا اس دور میں گونجی جب زندگی سسک رہی تھی تنگ نظری جہالت مذہب سے بیگانگی مسلط تھی علامہ ڈاکٹر محمد اقبال وہ عظیم شاعر ہے جنہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے نہ صرف برصغیر کے مسلمانوں کو بلکہ پوری امت مسلمہ کو بلندئ کردار عمل پیہم جہد مسلسل استقلال و حر یت خود داری اور خود اعتمادی کا درس دیا ہے انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے فکر انگیز خیالات کے ذریعے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کیا ان کے دلوں میں ولولہ تازہ عطا کرکے انہیں جادہ عمل پر گامزن کیا اقبال نے اپنی زندگی کا کچھ حصہ یورپ میں بھی گزارا انہوں نے معاشرتی تہذیب کو قریب سے جانچا اور نتیجہ اخذ کیا کہ مغرب کی زندگی تفہیم عقل کے راستے سے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے چنانچہ انہوں نے اس روش پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا مغربی تہذیب کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا اور برملا کہا
فرنگ دل کی خرابی خرد کی معموری
اقبال نے سب سے بڑی تفہیم قرآن پاک سے لی کیونکہ قرآن پاک ہی مسلمانوں کو انسانوں کو برگزیدگی کا صحیح مقام بتاتا ہے عورت فطرت کا مظہر ہے وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ اقبال وجود زن کے بارے میں وہی تصورات و خیالات رکھتا ہے جو اسلام نے مقام و مرتبہ دیا ہے یہ رنگ ہولی کا رنگ نہیں ہے شرم و حیا وفا چادر اور چاردیواری کا ہے وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ لفظ وجود کے معنی اور مطالب پر غور کیا جائے تو اقبال کی عظمت کے قائل ہو جائیں گے وجود اسم نکرہ مذکر واحد مطلوب کا پایا جانا حصول مقصد مجاز جسم یا بدن کو کہتے ہیں وجود کے مترادفات ہیں جسم حیات زندگی زیست نفس ہستی
چھلک نہ جاؤ ں کہیں وجود سے اپنے
ہنر دیا ہے تو پھر ظرف کی کبریائی بھی دے
میرا وجود ہی کیا ہے ایک ابلے کے سوا
کسی کی گرم نگاہی کا حوصلہ ہوں میں
دوسرا لفظ ہے زن فارسی کا لفظ ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ بطور اسم لیا جاتا ہے جمع زنان عورت ذات زوجہ بیوی دلہن لگائیں منکو حہ ناری مطلب عورت کے سارے روپ ماں بہن بیٹی بیوی تصویر مطلب صورت گری نہایت خوبصورت مترادفات ہیں روپ حسن شبیہ مورت نقش نقشہ
اگر ساکت ہیں ہم حیرت سے پر ہیں دیکھنے کے قابل
کہ ایک عالم رکھے ہے عالم تصویر بھی آخر
کائنات دنیا جہان عالم کل مخلوقات موجودات بساط حثیت رنگ یہ لفظ اپنے اندر وسعت رکھتا ہے پردہ روش احوال کیفیت چرچا سماں حسن دلکشی رنگینی تصوف مترادفات ہے رنگینی رنگت بلاشبہ وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ یہ رنگ چادر چار دیواری کا ہے حیا اور وفا کا ہے عورت کے کی دلکش روپ ہے عورت کے تمام مراتب خاص اہمیت کے حامل ہیں اسلام دین فطرت ہے عورتوں کے لئے ایسی تعلیم کا حامی ہے جو ان کی فطرت کے مطابق ہو نسوانیت کا باعث ہوں نہ کہ کمی کا اقبال نے اس خیال کو ایسے پیش کیا
جس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نازن

جس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نازن
کہتے ہیں اس علم کو ارباب ہنرموت
اقبال عورت کی مادر پدر آزادی جس کے لیے وہ تڑپ رہی ہے اس کے خلاف ہے تاریخ میں بہت سی اقوام تباہ و برباد ہو کر نشان عبرت بنیں ان خرابیوں میں سے نمایاں خرابی عورت کے درست مقام سے انحراف ہے اقبال نے قرآن حکیم سے نشان منزل لیا ہے اور عورت کے مقام و مرتبہ کا فیصلہ تو پندرہ سو سال پہلے ہو گیا تھا عورت کش جہاں میں جہاں عورت کو پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کیا جاتا
تھا کنیز سے زیادہ اس کا کوئی درجہ و مرتبہ نہیں تھا اس کی خرید و فروخت ایک جائز کاروبار کا نام تھا عورت کا برہنہ محض عیش کوشی کے لئے استعمال ہونے والا وجود مراتب اور درجہ پا گیا
اگر بزم ہستی میں عورت نہ ہوتی
خیالوں کی رنگین جنت نہ ہوتی
اللہ نے عورت کو معصوم سادہ ذہین نیک اور ہمدرد بنایا محبت اور دلکشی نے عورت کو محبوب ہستی بنا دیا عورت کی تخلیق میں خدا نے محبت کو شامل کیا وہ بہن بیوی بیٹی کے روپ میں مقدس ہے اگر وہ بیٹی ہے تو رحمت ہے بہن ہے تو محبت اور احساس کا پیکر ہے بیوی ہے تو مرد کا لباس ہے قدرت نے عورت کے جسم و جان کی تخلیق اس نہج پر کی ہے وہ زندگی کے گوناگوں مسائل کا مردوں کی طرح سامنا کر سکتی ہے مغربی تہذیب نے عورت کو گمراہ کردیا عورتوں کے بارے میں دھواں دھار بیانات داغے جاتے ہیں ہر کس و ناکس اپنی سعی کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے عورت مظلوم ہے مرد اس کے حقوق کا غا ضب بن کر بیٹھا ہےعورت نے خوشی خوشی کشمکش حیات میں مردوں کے کام سنبھال لیے مگر اپنی ذمہ داریوں سے بے اعتنائی برت رہی ہے جو فطرت نے اس کے سپرد کی ہیں آزادی نسواں کی تحریک جس میں پردہ کو ظلم اور چار دیواری کو قید خانہ معاشی ذمہ داریوںسے بچاؤ کو بنیادی حقوق کا سلب ہونا قرار دیا گیا ہے عورت کی ترقی آزادی و مساوات کا فریب دے کر گھروں سے نکالا جا رہا ہے حجاب پسندی سے آزاد کیا جا رہا ہے متا ع و عصمت عظمت عفت کی حفاظت سے فارغ کیا جا رہا ہے اس کو کمانے کی مشین بنا دیا ہے اقبال مرد و زن کی مساوات کے قائل نظر نہیں آتے ہیں مساوات مرد و زن اور ترقی نسواں کے طلسم میں گرفتار ہوکر عورت ایکٹریس ماڈل رقاصہ بن گئی نائٹ کلب کی زینت بن گئی نگاہ ہوس کی تسکین کا ساماں اس نے خود اپنے آپ کو بنا ڈالا اپنا رنگ معدوم کر ڈالا حجاب سے آزاد ہوئی پھر لباس بھی سمٹتے جا رہے ہیں معاشرے میں جذباتی ہیجان ہوس جنسیت کو فروغ ملا اخلاقی جرائم کا گراف روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔
خانگی ادارہ بڑی آہستگی کے ساتھ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہا ہے کیونکہ عورت کائنات میں رنگ کی بجائے محفلوں کی رنگ کو اہمیت دینے لگی یہ مغرب زدہ اذہان کی ہرزہ سرائی ہے یہ اغیار کی وہ میٹھی چھریاں ہیں جن سے ہماری اقدار کی جڑیں کاٹی جارہی ہیں اقبال نے تو واضح کہہ دیا تھا
تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خودکشی کرے گی
جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہوگا
بنیادی اخلاق و اخلاص شرم و حیا کا جو رنگ اس کے رنگ کو مزید رعنائی بخشتا ہے مادیت پرستی نے اس شخص نے وجاہت کو چھین لیا ہے عورت کو چاہیے اپنا تقدس پامال نہ کرے بحیثیت ماں اللہ پاک نے جو فضیلت عورت کو دی ہے کمال درجہ ہے نظم والدہ مرحومہ کی یاد میں ماں کی یاد کو اقبال دعاؤں سے تشبیہ دیتے ہیں جن سے کعبے کی فضا معمور ہے
یاد ہے تیری دل درد آشنا معمور ہے
جیسے کعبے میں دعاؤں سے فضا معمور ہے
حکیم لقمان نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے سے کہا جنت سے کوئی چیز لاؤ تو جلدی سے گئے مٹھی بھر مٹی لے آئے حضرت لقمان نے پوچھا کہاں سے لائے ہو بولے ابا جان یہ والدہ محترمہ کے قدموں سے لایا ہوں ایک انگریز نے ایک مسلمان سے پوچھا تمہاری عورتیں مردوں سے ہاتھ کیوں نہیں ملاتیں مسلمان نے سوال کیا تم ملکہ الزبتھ سے ہاتھ کیوں نہیں ملاتے انگریز نے کہا کہ وہ تو ملکہ ہے مسلمان نے جواب دیا ہمارے اسلام میں ہر عورت ملکہ ہے ہر عورت کو اپنی ذمہ داری کو سمجھنا ہو گا ہمیں مغرب زدہ عورت سے متاثر ہونے کی بجائے امہات المومنین کی شخصیات کو سامنے رکھ کر زندگی گزارنی چاہیے تاکہ فلاح پا سکے اصل مقام و مرتبہ پا سکے اقبال کے اس مصرع میں پنہاں اسرارورموز تلاش کرنے ہوں گے وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ عورت پریم کا بہتا ساگر ہے آنکھ کا نور ہے ماں ہے بہن بیوی بیٹی ہے آنکھ کا نور ہے وفا ہے حیا ہے تتلی ہے راہبر ہے جگنو ہے طاقت ہے اونچی پگ کا ناز ہے خلق بھی ہے خالق بھی اللہ نے دامن میں اعلیٰ رتبہ ڈال دیئے بے شک تیرے وجود سے کائنات میں رونق ہے وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button