کالمز

نسوانیت زن کا نگہبان ہے فقط مرد



~فاطمہ سرور

ہمارے لیے آرام کمانے نکلا ہے
وہ اپنا آرام چھوڑ کر
مرد باپ شوہر بیٹا

ہر سال 19 نومبر کو مردوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے مگر افسوس کہ اس دن قلم خاموش کیوں ہوتے ہیں؟؟ وہ قلم جو حقوق نسواں پہ لکھتے لکھتے تھک جاتے ہیں اس دن وہ خاموش ہوتے ہیں۔ کیوں؟؟ یہ اسی مرد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منایا جانے والا دن ہے۔ جس کی پسلی سے وجود زن کی تخلیق ہوئی۔ یہ وہی مرد ہے جس کی زندگی صرف چند زاویوں کے گرد گھومتی ہے۔ پڑھ لکھ کر ہنر مند بن جانے کے بعد ماں باپ بہن بیوی اور بیٹی کی ذمہ داریاں پوری کرتے کرتے ایک دن ابدی نیند سو جاتا ہے۔ جی ہاں! یہ وہی مرد ہے جو ہوش سنبھالتے ہی اپنی ذمہ داریوں کا تھیلا اٹھا کر اپنی منزل کی طرف روانہ ہوجاتا ہے۔
مگر افسوس! جس مرد کا درجہ عورت سے بڑا ہے اور یہ اللہ کا مقرر کردہ درجہ ہے۔ مگر پھر بھی عورت اس کی برابری کرنا چاہتی ہے۔ آخر کیوں؟؟ آج کے دن ان تمام مردوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا جی چاہتا ہے جو کھٹن حالات میں اپنا اور اپنے ساتھ جڑے ہر رشتے کا خیال رکھتے ہیں۔ یہی وہ شفیق ہستیاں ہیں جو ہر گرم سرد سے بچاتی ہے اور زندگی میں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتی ہے۔ کیوں ناں! ان کو یہ احساس دلایا جائے کہ وہ کتنے انمول ہیں۔ ایک مرد کو یہ عالمی دن نہیں چاہئیے۔ اس کو ایک پرسکون اور خوشیوں بھری زندگی کے ساتھ ساتھ پر امن خاندان چاہئیے ہوتا ہے۔ جو ہر شام اس کا انتظار کرے، اس کی دسترخوان پر موجودگی اس کو احساس دلائے کہ وہ قوام ہے۔ اس کو یہ بآور کروایا جائے کہ واقعی وہ اچھی کھیتی کو پروان چڑھا رہا ہے۔ ہر دن مردوں کا ہے۔ ایک دن مردوں کا عالمی دن منا کر ان کو خراج تحسین پیش کرنے سے ان کا رتبہ بڑھ نہیں جائے گا۔ بلکہ ان کا رتبہ اور مقام رب العالمین کی طرف سے مقرر کردہ ہے۔ بس ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ شخص جو سارے گھر کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے چاہے باپ ہو شوہر ہو بھائی ہو یا بیٹا ہو اس کو رسہ کشی میں ادھڑینے سے بچایا جائے۔ وہ جو اپنی خواہشات کو پس پشت ڈال کر خاندان کی فکر میں لگا رہتا ہے اس کو بھی تو سمجھنا چاہئیے، اس کو بھی تو سننا چاہئیے۔ صرف مردوں کا عالمی دن منا کر ان کے حقوق کو پورا تو نہیں کیا جاسکتا۔ ان کے حقوق اچھے اخلاق اور اچھا ماحول پیدا کر کے پورے کئیے جاسکتے ہیں۔ مرد ہر وقت اور ہر جگہ ظالم نہیں ہوتا اور نہ ہی مردود! بلکہ مرد تو ایک سائباں اور ٹھنڈی چھاوں کی مانند ہوتا ہے جو اپنے خاندان کا ہر طرح سے بچاو کرتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں حقوق نسواں پر بہت زور دیا جاتا ہے مگر مظلوم مرد کو بھلا دیا جاتا ہے۔ مگر پھر بھی وہ مرد جھکتا نہیں ہے کمزور نہیں پڑھتا بلکہ ثابت قدم رہتا ہے۔ بے شک کامل مرد وہی ہوتا ہے جو اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھانے کا ہنر جانتا ہو۔ تمام رشتوں ناتوں میں توازن برقرار رکھنا جانتا ہو۔ جن میں یہ خصوصیات پائی جاتی ہیں ان کو ہر دن خراج تحسین پیش کرنے کا دل کرتا ہے۔
نبی کریمﷺ انسان کامل اور بہترین شوہر اور باپ تھے۔ آپ حقوق نسواں کے محافظ اور علمبردار تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے مردوں اور عورتوں دونوں کے حقوق پر روشنی ڈالی ہے۔ سنت نبویؐ پر چل کر ہر مرد کامل مرد بن سکتا ہے۔ آج جی چاہتا ہے کہ ہر باپ بھائی شوہر اور بیٹے کو دل سے دعا دوں کیونکہ یہی وہ انمول ہیرے ہیں جن کے دم سے نسوانیت زن محفوظ ہے۔ یہی قوام ہیں اور یہی محافظ ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ ہر گھر میں موجود ان انمول ہیروں کی حفاظت کرے اور جو وطن سے دور یا سرحدوں پر معمور ہیں ان کو قائم و دائم رکھے اور ہر بیٹی کے باپ کو لمبی عمر عطا فرمائے تاکہ اس کی بیٹی دنیا کے چھپیڑوں سے محفوظ رہے۔ آمین اللھم آمین!

موسم خوشبو بادصباء چاند شفق اور تاروں میں
کون تمھارے جیسا ہے، وقت ملا تو سوچیں گے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button