صحت

صحت کے حوالے سے چار ایسی تدابیر جن سے آپ ہیں ناواقف

چند دنوں تک کیلے کے چھلکے کا مساج کرنے سے جلد پر خارش اور سرخی مکمل طور پر ختم


روزانہ رات کو چہرے پر کیلے کا چھلکا ملنے سے چہرے کی جلد پر حساسیت اور جلن ختم ہوجائے گی
دوسرے پھلوں کے چھلکوں کی طرح کیلے کا چھلکا بھی بیکار سمجھا جاتا تھا۔ لیکن کیلے کے چھلکے میں بے شمار فوائد ہیں جو اب تک نامعلوم تھے۔ کیلے کے چھلکے میں جراثیم کش اور اینٹی الرجی خصوصیات موجود ہوتی ہیں۔ کیلے کے چھلکوں کے کچھ حیران کن فوائد۔جلد پر خارش اور ریش سے نجات حاصل کرنے کے لئے بھی کیلے کا چھلکا استعمال کیا جاسکتا ہے۔روزانہ رات کو چہرے پر کیلے کا چھلکا ملنے سے چہرے کی جلد پر حساسیت اور جلن ختم ہوجائے گی۔پوٹاشیئم دانتوں کی سفیدی کے لئے بھی مفید سمجھا جاتا ہے۔ کیلے کے چھلکے کو دو منٹ تک دانتوں پر ملیں اور دس منٹ بعد دانت برش کر لیں۔جلد پر بد نما مسے ختم کرنے کے لیئے کیلے کا چھلکا استعمال کریں۔ صرف مسوں پر چھلکے کا اندرونی حصہ مل کر پٹی سے ڈھک دیں۔دیگر جلدی امراض جیسے داد اور چنبل کا علاج بھی کیلے کے چھلکے سے ممکن ہے۔ چند دنوں تک کیلے کے چھلکے کا مساج کرنے سے جلد پر خارش اور سرخی مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔سر کے درد میں آرام حاصل کرنے کے لئے کیلے کے چھلکے کو گردن اور ماتھے پر کچھ دیر رکھیں۔کیلے کے چھلکے کا مساج کرنے سے بواسیر کا علاج بھی ممکن ہے۔

چمچ کی جگہ ہاتھوں سے کھانا خوراک کا ذائقہ بہتر بنادیتا ہے: تحقیق


چمچ کی جگہ ہاتھوں سے کھانا خوراک کا ذائقہ بہتر بنادیتا ہے مگر ایسا کرنے سے جسمانی وزن میں اضافے کا امکان بھی ہوتا ہے۔ یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ اسٹیونز انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ خوراک کو چھونا دماغ کے ایسے نظام کو متحرک کرتا ہے جو نوالے کے منہ میں پہنچنے سے پہلے یہ خیال کرنے پر مجبور کردیتا ہے کہ غذا مزیدار ہے اور چمچ کانٹے کے مقابلے میں زیادہ اطمینان کا احساس دلاتا ہے۔ مگر محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ یہ اثرات ایسے افراد میں نظر آتا ہے جو عام طور پر ہاتھ روک کر کھانے کے عادی ہوتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں جو لوگ ہر طرح سے غذا کو کھانے کے عادی ہوتے ہیں، انہیں ہاتھوں سے کھانے میں اس کا ذائقہ زیادہ بہتر محسوس نہیں ہوتا۔ تحقیق کے لیے 45 رضاکاروں کو پنیر کھانے کا کہا گیا مگر آدھے افراد کو ہاتھوں سے جبکہ باقی لوگوں کو اسٹک استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی۔ جریدے جرنل آف رٹیلنگ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ اس سے صرف لوگوں کے اندر کھانے کی خواہش میں ہی اضافہ نہیں ہوتا بلکہ ہوٹلوں کے لیے ایک سادہ طریقہ ہے جو کھانے کے تجربے کو صارفین کے لیے زیادہ لطف اندوز بنادیتا ہے۔ تحقیق کے دوران 45 طالبعلموں کو پنیر دکھایا گیا اور کھانے سے پہلے پکڑنے کی ہدایت کی گئی اور ان کی غذائی عادات کے بارے میں سوالات کیے گئے۔ نتائج جسے معلوم ہوا کہ جو لوگ کھانے کے معاملے پر خود پر زیادہ کنٹرول رکھتے ہیں، انہوں نے جب پنیر کو ہاتھوں سے چھو کر کھایا تو وہ انہیں زیادہ مزیدار اور اشتہا انگیز لگا، تاہم کھانے کے معاملے پر خود پر کنٹرول کرنے والے افراد میں یہ اثر نظر نہیں آیا۔ محققین کا کہنا تھا کہ ایسا نظر آتا ہے کہ دونوں گروپس کے افراد کے دماغی معلومات کا تجزیہ ایک طرح نہیں کرتے اور نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کھانے کے معاملے پر خود کو کنٹرول میں رکھنے والے افراد جب کھانے کو ہاتھ سے چھوتے ہیں، تو غذا ان کے لیے زیادہ پرکشش اور مرغوب ہوجاتی ہے۔ اس حوالے سے دوسرے تجربے میں محققین نے 145 طالبعلموں کے دو گروپس بنائے اور ایک گروپ کو ہدایت کی گئی کہ وہ غذا کے حوالے سے محتاط رویے کا اظہار کرتے ہوئے فٹ اور صحت مند رہنے کے لیے زیادہ کھانے سے گریز کریں جبکہ دوسرے گروپ کو ہدایت کی گئی کہ وہ وزن کے بارے میں فکرمند مت ہوں اور جو دل کریں کھائیں۔ محققین نے دریافت کیا کہ خود پر کنٹرول کرنے والے گروپ کے افراد نے جب غذا کو چھوا تو ان کا ردعمل مثبت تھا اور دماغی عمل حرکت میں آیا جو غذا کو ان کے لیے مزیدار بناتا تھا۔ 2 سال قبل ان محققین نے یہ بھی دریافت کیا تھا کہ کافی کی صرف مہک بھی ریاضی میں کارکردگی کو بڑھانے میں مدد دے سکتی ہے۔


نومولود کے پاؤں کا ٹیڑھا پن قابل علاج بیماری ہے: طبی ماہر


طبی ماہر ڈاکٹر اختر بیگ کا کہنا ہے کہ ہر سال 6 ہزار بچے ٹیڑھے پاؤں کے ساتھ پیدا ہورہے ہیں، بروقت تشخیص سے 95 فیصد تک بچوں کا مکمل علاج ممکن ہے۔ میڈیا کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر اختر بیگ کا کہنا تھا کہ پیدائشی طور پر بچوں کے پاؤں اکثر ٹیڑھے ہوتے ہیں لیکن ان کا بروقت تشخیص سے مکمل علاج کرایا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ایسے نئے کیسز کی تعداد ڈھائی لاکھ سالانہ ہے، پیدائشی طور پر بچوں کا ایک پاؤں بھی ٹیڑھا ہوسکتا ہے اور دونوں پاؤں بھی ہوسکتے ہیں لیکن اس سے ہاتھ متاثر نہیں ہوتا صرف پاؤں ہی ٹیڑھے ہوتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر اختر بیگ نے کہا کہ جب پیدا ہوتا ہے تو پاؤں کے ٹیڑھے ہونے کا پتا چل جاتا ہے اس موقع پر ہی بچوں کا علاج کرالیا جائے تو یہ اس بیماری کا چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نومولود کا علاج ہم دس روز تک نہیں کرتے کیونکہ بچوں کی کھال نازک ہوتی ہے اس کے بعد ان کے پیر پر پلاستر لگایا جاتا ہے اور اس کا علاج سول اسپتال کراچی میں بھی کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر اختر کا کہنا تھا کہ بغیر آپریشن کے 12 سال کی عمر تک اس کا علاج کیا جاسکتا ہے اور اگر آپریشن کی ضرورت پڑ بھی جائے تو مائنر سے آپریشن ہوتا ہے اور اس کے اخراجات بھی بہت کم ہوتے ہیں، 12 سال کی عمر کے بعد آپریشن کی ضرورت پیش آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام آرتھوپیڈنگ سرجنز کو یہ علاج کرنا آتا ہے اور وہ باآسانی کرسکتے ہیں۔


معدے کی صحتمند رکھنے والی مختلف چائے


پودینے کی چائے دباؤ اور ذہنی بے چینی ختم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے
اکثر لوگ سر درد میں چائے پینا بہتر سمجھتے ہیں اور یہ چائے ان کے سر کی تکلیف دور کرنے میں بھی بے حد مددگار ثابت ہوتی ہے۔ آج ہم آپ کو ایسی چائے کے حوالے سے بتانے والے ہیں جو کہ معدے کی صحت کے لیے بہترین سمجھی جاتی ہیں اور ان مختلف اقسام کی چائے کا استعمال کر کے آپ معدے سے متعلق بے شمار مسائل سے چھٹکارا بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ پودینے کی چائیپودینے میں اینٹی بیکٹیریل یعنی جراثیم کے خلاف مزاحمت کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں اور یہ مختلف انفیکشنز میں آرام بھی پہنچاتا ہے۔ پودینے کی چائے قے اور معدے سے متعلق بے شمار مسائل کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے جب کہ پودینے کی چائے دباؤ اور ذہنی بے چینی ختم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔

Related Articles

Back to top button