اہم خبریںپاکستانسیاست

مقامی حکومتوں کے انتخابات میں تاخیری حربوں کی گنجائش نہیں، فوری منعقد کرائے جائیں، سابقہ خواتین کونسلرز

شیخوپورہ (نیوز ڈیسک) سابقہ خواتین کونسلروں کے گروپ ہم نگران نے مقامی حکومتوں کے انتخابات بلا تاخیر کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ گروپ نے تمام متعلقہ انتخابی کرداروں بشمول پارلیمان، سیاسی جماعتوں، عدلیہ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان پر زور دیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کے خاتمے کی آئینی ذمہ داری کو نبھائیں۔
اس پریس کانفرنس کا انعقاد سماجی تنظیم بیداری کے تعاون سے ورلڈ یونین آف جرنلسٹ فورم شیخوپورہ میں کیا گیا۔پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن) اور آزاد خواتین کونسلرز نے شرکت کی جس میں جمیلہ یونس، شکیلہ ارشد، ناہید ہدایت اللہ، سعدیہ نسیم، بینش قمر ڈار، اسماء رضوان، فرزانہ ناز، شازیہ سلطان، ثمرہ عارف اور ماریہ شامل تھیں۔ہم نگران گروپ ضلع شیخوپورہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کا بروقت قیام آئینی تقاضا ہے، کسی بھی قسم کی تاخیر آئین سے انحراف کے مترادف ہو گی۔ آئین میں واضح ہے کہ ریاست کے تمام تر اختیارات اور وسائل کا استعمال منتخب شدہ نمائندوں کے ذریعے ہی ہونا چاہیئے۔
ہم نگران گروپ اراکین کے مطابق الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت مقامی حکومتوں کی مدت پوری ہونے کے 120 دن کے اندر اندر نئے انتخابات کا انعقاد کرانا ضروری ہے تاہم واضح آئینی اور قانونی ہدایات کے باوجود بلوچستان میں مقامی حکومتوں کی مدت ختم ہوئے دو سال، خیبر پختونخوا میں ایک سال سے زائد اور سندھ میں چار ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اسی طرح پنجاب میں مقامی حکومتوں کو اپنی مدت پوری کرنے سے پہلے ہی مئی 2019 میں تحلیل کر دیا گیا تھا۔ مقامی حکومتوں کو تحلیل کرتے وقت پنجاب حکومت نے ایک سال کے اندر نئے قانون کے تحت انتخابات کا وعدہ کیا تھا تاہم ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود یہ وعدہ تشنہ تکمیل ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات میں تاخیر کے لیے نت نئے تاخیری حربے اور بہانے اختیار کیے جارہے ہیں مگر الیکشن کمیشن خاموش ہے ۔ کمیشن صوبائی حکومتوں کے عدم تعاون کو مقامی حکومتوں کے انتخابات میں تاخیر کی اصل وجہ بتاتا ہے۔
ہم نگران گروپ کے مطابق ایک عذر یہ بھی پیش کیا جا رہا ہے کہ 2017 کی مردم شماری کے حتمی نتائج آنے تک لوکل گورنمنٹ کی حلقہ بندیاں نہیں ہو سکتیں تاہم گروپ سمجھتا ہے کہ اگر 2017 کی مردم شماری کے عارضی نتائج کی بنیاد پر قومی و صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات منعقد ہوسکتے ہیں تو مقامی حکومتوں کی حلقہ بندیاں بھی انہی عبوری نتائج کی بنیاد پر ہو سکتی ہیں۔پریس کانفرنس میں حامد قاضی، ڈاکٹر ایم ایچ بابر نے بھی انتخابات کے جلد انعقاد پر زور دیتے ہوے کہا کہ اس سے اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہونگے۔جس سے عوام براہ راست اپنے نمائندوں سے علاقہ مسائل پر بات کر سکتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button