کالمز

زبان زندگی کا ایک ضروری عنصر ہے

تحریر: رابعہ اکرم
شہر: جہانیاں (ملتان)
زبان زندگی کا ایک ضروری عنصر ہے۔ زبان کے ذریعے ہم ایک دوسرے سے اپنے خیالات کا اظہار کر سکتے ہیں۔ دنیا میں تقریبا 6500 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ جو اپنے ملک و قوم کی ترجمانی اور ثقافت کی نمائندگی کرتی ہے۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے اردو کو قومی زبان تسلیم کیا بلکہ اس کے نفاذ پر بھی زور دیا۔ پاکستان نے 25 فروری 1948ء کو پاکستان کی سرکاری زبان اردو کو قرار دیا تھا۔ قائداعظم محمد علی جناح نے بحیثیت گورنر جنرل اس پر دستخط کیے تھے۔ قائداعظم نے اپنے خطاب میں فرمایا:
,,میں واضع الفاظ میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی سرکاری زبان اردو اور صرف اردو ہوگی،،
ہندوستان میں اردو سرکاری زبان بنانے اور اس کے فروغ کےلیے 1877ء سے ہی اردو ہندی تنازعہ کھڑا ہوگیا۔ جہاں ہندی کو اول اور اردو کو دوئم درجہ کی زبان قرار دیا۔ بات یہاں تک نہیں پاکستان بننے کے بعد اردو اور بنگالی کی کھنچا تانی شروع ہوگئی۔ بعدازاں مشرقی پاکستان الگ ہونے کے بعد 1973 کے آئین کی شق 251 میں اردو کو حقیقی معنوں میں قومی زبان کا درجہ ملا۔ اردو زبان کو موجودہ دور میں مزید اہمیت تب ملی جب چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے 2015 میں اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کےلیے حکومت کو ہدایات دیں۔مگر افسوس تب بھی عمل درآمد نا ہو سکا۔ صد افسوس 75 سال سے پاکستان کی سرکاری زبان کو سرکاری زبان کا درجہ نہ دیا گیا۔
کوئی بھی زبان چھوٹی یا بڑی نہیں ہوتی اس کی قوم کو منحصر ہوتا ہے کہ وہ اپنی قومی زبان کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔ آج بھی دنیا میں ایسے ممالک ہیں جنہوں اپنی زبان کو انگریزی پر ترجیح دی اور ہر میدان میں اپنا لوہا بھی منوایا ہے۔آج دنیا میں سب زیادہ بولی جانے والی زبانوں میں سے انگریزی اول درجہ پر ہے۔مگر آپ بھی جانتے ہیں کہ ترکی اور چائنہ نے آج تک انگریزی کو اہمیت نہیں دی۔ وہ اقوام متحدہ ہو یا جنرل اسمبلی ہر جگہ انگریزی کی بجائے اپنی زبان کو ترجیح دیتے ہیں۔
انگریزی کی اہمیت اور ضرورت سے انکار ممکن نہیں کیونکہ انگریزی عالمی رابطے کی زبان ہے۔اردو کے قومی اور سرکاری زبان کے نفاذ کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ انگریزی کو دیس نکالا دے دیا جائے۔ اس کی ضرورت و اہمیت اپنی جگہ قائم دائم ہے مگر اپنی قومی زبان کو سرکاری اور دفتری زبان قبول نہ کرنا اردو کے ساتھ زیادتی ہے۔
خدارا اس سوچ سے باہر نکلیں کہ ہم انگریزی کے بغیر ترقی نہیں کر پائیں گے۔ دنیا میں بے شمار ممالک کی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے اپنی قومی زبان کا بول بالا کیا۔ ترکی، چین، چاپان اور سعودی عرب میں انگریزی خط و کتابت نہیں ہوتی بلکہ ان کی اپنی زبان کی حکمرانی ہے۔
سعودی عرب میں زندگی کے ہر ہر شعبہ میں عربی کا استعمال ہے۔ انگریزی اپنی جگہ ہے۔ سعودی شہری عربی پڑھتے، بولتے اور عربی بول کر ہی ڈاکٹر بھی بنتے ہیں، انجینئر بھی اور دیگر پیشوں میں بھی اعلیٰ مہارت حاصل کرتے ہیں۔ پھر ہم اپنے ملک کا نظام اردو میں تبدیل کیوں نہیں کرسکتے؟ کیا اردو کے نفاذ سے ہمارے بچے ڈاکٹر، انجینئر، پائلٹ اور دیگر پیشوں میں اعلیٰ مہارت حاصل نہیں کر پائیں گے؟اردو کا نفاذ ہمارے ملک اور اس میں رہنے والی عوام کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ نہ صرف ہماری ثقافت کا حصہ ہے بلکہ ہمارے قائد کی خواہش بھی ہے۔ اردو ہی ہماری شناخت ہے اور ہر زندہ قوم کا وتیرہ رہا ہے کہ وہ اپنی قومی اثاثوں کو نہ صرف سنبھال کر رکھتی ہیں بلکہ اس کا نفاذ بھی یقینی بناتی ہیں۔ آئیے ہم بھی اردو کو اپنے ماتھے کا ٹیکہ بنا کر اس کی ترقی کے لیے کام کریں اور اس کو اپنی شناخت بنا کر اپنے قائد کی خواہش کا احترام کریں۔اگرہم ایسا نہیں کریں گے تو باہر کی دنیا میں ہمارے مستقبل کے معمار، ہمارے نوجوان، ہمارے ہنر مند غیر ممالک میں کس طرح اپنے ملک کا نام روشن کریں گے۔ اپنی قومی زبان کی اہمیت سمجھیں کتنی عظیم شخصیات نے اس کی آبیاری کی، جس کےلیے ہندوستان میں اردو ہندی تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔ افسوس آج قوم کو اپنی زبان کی چنداں اہمیت نہیں ہے۔


آخر میں یہی کہوں گی آدھے تیتر اور آدھے بٹیر بننے سے گریز کریں۔ اپنی قومی زبان کو اہمیت دیں۔ اس کے نفاذ کےلیے آواز بلند کریں۔پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے قومی زبان میں تعلیم ضروری ہے۔ جب تدریس قابل فہم ہوگی تو طالب علم نہ صرف مضمون کو سمجھ سکے گا بلکہ اس حوالے سے وہ اپنے خیالات و تصورات کو بہتر انداز میں پیش کر سکے گا۔طلباء میں اعتماد تب پیدا ہوگا۔ جب وہ اپنی بات اور اپنا مافی الضمیر کھل کر بیان کرسکیں گے اور بولتے ہوئےکوئی ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں گے، یہی وجہ ہے کہ طویل عرصہ سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ پاکستان کا ذریعہ تعلیم قومی زبان ہونا چاہیے، تاکہ طلباء کی صلاحیتوں کو یکساں معیار پہ پرکھا جاسکے۔ ضروری ہے کہ قومی زبان سے محبت اور عزت کا جذبہ نئی نسل کے دلوں میں پیدا کیا جائے۔ ابتدائی جماعتوں سے ہی اردو زبان کا معیار بلند کیا جائے۔ آئیے آج کے دن ہم سب مل کر قومی زبان کا دن مناتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button