کالمز

یاسین ملک کی سزا نامنظور

نام: رابعہ اکرم
شہر: جہانیاں(ملتان)
یا رب توڑ اس دست جفاکش کو
جس نے روحِ آزادی کشمیر کو پامال کیا
19 مئی کو بھارتی عدالت نے کشمیری قیادت کے رہنما یاسین ملک کو دہشت گردی جیسے سنگین جرائم کے الزامات عائد کر کے مجرم قرار دیا۔ اب 25 مئی کو کشمیر کے عظیم ترین حریت رہنما یاسین ملک کی زندگی اور موت کا فیصلہ انڈیا کی ظالم سرکار کرنے جا رہی ہے۔ کشمیر ایک عظیم قیادت سے محروم ہونے جا رہا ہے۔ کلبوشن کو پاکستان سزا نہ دے سکا مگر اب یاسین ملک کیس میں اتنی خاموشی کیوں ہے؟یاسین ملک وہ رہنما جس نے اپنی ساری جوانی کشمیر کی آزادی کی جنگ لڑتے گزاری۔ شادی کے گیارہ سالوں میں صرف ساٹھ دن اپنی بیوی کے ساتھ گزارے۔ ایک ہزار سے زیادہ بار جیل میں گیا۔ اپنی ساری زندگی کشمیر کی آزادی کےلیے وقف کر دی۔ یاسین ملک اور دیگر رہنماؤں کو لوہے کی سیلوں میں بند کرکے رکھا ہوا ہے جانوروں سے بھی بدتر زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہوا ہے۔ بھارتی ظالم سرکار جتنے مرضی ظلم کرلے مگر یہ بات یاد رہے ان کا ظلم کشمیر کی تحریک آزادی کو نہیں روک سکتا۔ طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں ہیں ان کے وکلاء کو پاگل کر دیا ہے مگر وہ مرد مجاہد جھکے نہیں ہیں۔ یاسین جیسے مرد قلندر کی جب تاریخ رقم ہوگی تو قلم کانپ اٹھے گی۔ برھان وانی کے بعد یہ نوجوان بھی بھارتی سرکار کی بربریت کا شکار بننے جا رہا ہے۔ آخر ان کا قصور کیا ہے؟ کشمیری عوام کی آزادی کےلیے آواز اٹھانا، لٹی ہوئی بہنوں کی عزتوں اور بہتے ہوئے لہو کا حساب مانگنا یہی ہے ان کا قصور عالمی بنیادی انسانی حقوق کی علمبردار نام نہاد تنظیمیں کہاں ہیں؟ اقوام متحدہ کہاں سو رہی ہے؟ حکمران کس نشے میں مست ہیں؟ یوکرائن کی حمایت والے اعلی افسران کہاں ہیں؟ وزیر خارجہ ابھی نہیں بولے اور عوام تو چند ایک کو چھوڑ کر سب سیاست دانوں کے تلوے چاٹ رہی ہے۔ شوشل میڈیا پر اتنی خاموشی کیوں ہے؟ جب آواز نہیں اٹھانی تھی تو کشمیر کو پاکستان کی شاہ رگ کہہ کر کشمیریوں کو جھوٹا یقین کیوں دلایا تھا؟ کشمیر کمیٹی کے لیڈر کہاں ہیں؟ اس مظلوم کی بیوی اور سسکتی ہوئی بیٹی کی صدا کیوں نہیں سنتا کوئی؟ کیا ہم پر یہ وقت نہیں آ سکتا؟ ان کی معصوم 10 سالہ بیٹی اور بیوی 19 مئی سے مختلف شوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مختلف چینلز پر دہائیاں دیتی نظر آ رہیں ہیں۔ ہاتھ جوڑ رہیں یہ بےبسی کی انتہا ہوتی ہے جب انسان دوسرے کے سامنے ہاتھ جوڑ دے۔ وہ سابق وزیر اعظم کو صدائیں دے رہیں ہیں۔ کوئی نہیں سنتا کہاں مر گئے ہیں ہمارے ضمیر قوم کی بیٹی کے ساتھ کھڑے ہوکر بھارت کے خلاف آواز نہیں اٹھا سکتے ہم شرم آنی چاہیے کشمیر کو شاہ رگ کہتے ہوئے۔
کوئی اداکار یا کوئی گلوکار گزر جائے تو عوام میں صف ماتم بچھی ہوتی ہے۔ اپنے مسلمان کشمیری مظلوم مسلمانوں کا درد کیوں نہیں ہے۔ خدارا ہوش کے ناخن لو تمہارے اوپر قرض ہے کشمیریوں کے لہو کا یہ دھرتی کشمیر کے خون سے سیراب ہوتی ہے۔ انسانی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے۔ بے گناہ کو سزاوار ٹھہرا کر اسے سزا سنائی جا رہی ہے۔ اٹھو پاکستانیوں ابھی بھی وقت ہے۔ قیامت والے دن کشمیری شکایت کریں گے۔ رب سوال کرے گا مظلوم کا ساتھ کیوں نہیں دیا؟ کیا جواب ہے ہمارے پاس؟ حق کا ساتھ دیں حق کےلیے اٹھائی گئی ایک آواز بھی آپ کےلیے ذریعہ نجات بن سکتی ہے۔ اب بھی وقت سیاستدان اور عوام 25 مئی کے دن بھارت کی جبری بالادستی کے خلاف آواز اٹھائیں۔ اس مسئلے کو عالمی سطح پر لے جایا جائے بھارت پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ بےگناہ یاسین ملک کو رہا کریں اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دے۔ ہم بھارت کے کالے قانون اور ظالم و جابر سرکار کو نہیں مانتے۔ ہمیں ایک ہو کر کشمیر کی آزادی کےلیے آواز اٹھانی ہوگی۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی سے دعاگو ہوں کہ یاسین ملک اور تمام مسلمان بہنوں اور بھائیوں کی حفاظت فرمائے جو آزادی کےلیے جنگ لڑ رہے ہیں۔ آمین

جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہنی
یہ جان تو آنی جانی ہے اس جان کی کوئی بات نہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button