کالمز

گندم کی کٹائی اور گہائی کے دوران احتیاطیں


گندم ہماری غذا کا انتہا ئی اہم جزو ہے اور خوردنی اجناس میں اسے ایک نما یا ں مقام حاصل ہے۔ گندم کی برداشت کا مرحلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ گندم کی برداشت کے دوران پیش آنے والے زرعی عوامل اور موسمی حالات خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ جدید تحقیق کے مطابق کٹائی کے بعد گندم کی پیداوار کا تقریباً 10 فیصد حصہ مختلف وجوہات کی بناء پر ضائع ہو جاتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ گندم کی کٹائی سے قبل مؤثر منصوبہ بندی کی جائے۔گندم کی برداشت کے وقت موسمی تغیرات کا خاطر خواہ اثر ہوتا ہے ان موسمی تبدیلیوں میں معمول سے زیادہ اور وقت سے پہلے بارشیں جبکہ درجہ حرارت میں اچانک اضا فہ بھی اہم ہیں۔ کٹائی کے موسم میں بارشوں اور آندھی سے گندم کی فصل کا بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے۔ کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ گندم کی برداشت کے دنوں میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے نشر ہونیوالی موسمی پیشین گوئی پر نظر رکھیں اور اپنی فصل کی برداشت موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ زراعت کی سفارشات کے مطابق کریں۔فصل کی کٹائی اور گہائی کا موزوں وقت وہ ہے جب فصل اچھی طرح پک کر تیار ہو جائے اور اس وقت دانوں میں نمی کا تناسب 10 سے 12 فیصد ہو۔ موزوں وقت سے پہلے کٹائی کی صورت میں دانے سکڑ جاتے ہیں جبکہ کٹائی میں غیر ضروری تاخیر سے دانے کھیت میں جھڑ جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ موزوں موسمی حالات میں کٹائی اور گہائی کا عمل ایک ساتھ جاری رکھا جائے تاکہ کم وقت میں کام ختم کیا جا سکے۔ کٹائی سے پہلے مزدوروں، درانتیوں اور بھریاں باندھنے کیلئے بیٹر، تھریشنگ مشین، ٹریکٹر، کمبائن ہارویسٹر، ترپال یا پلاسٹک، رسل و رسائل کیلئے ٹرالی اور نئی بوریوں کا بندوبست پہلے ہی کر لیں۔ بارش ہونے کی صورت میں کٹائی روک دی جائے اور اس وقت تک دوبارہ شروع نہ کرائی جائے جب تک موسم بہتر نہ ہو جائے۔کھلواڑے چھوٹے اور اونچی جگہ پر لگائیں۔ کٹائی کی تیاری کے دوران کوشش کی جائے کہ آئندہ فصل کے لئے بیج کی تیاری اسی شاندار فصل سے ہو جائے۔ اس لئے فصل کو برداشت سے پہلے جڑی بوٹیوں کنگی، کانگیاری اور غیر اقسام کے پودوں سے صاف کر لیں اور فصل کی ہر قسم کے لئے علیحدہ علیحدہ کھلیان لگائیں۔ گہائی سے پہلے اور بعد میں تھریشر، کمبائن ہارویسٹر اچھی طرح صاف کر لیں اور پہلی ایک یا دو بوریوں میں سے بیج نہ رکھیں۔ بوریوں میں بیج ڈالتے وقت گندم کی قسم کا نام ضرور لکھیں، بیج کے لئے محفوظ کیے گئے دانوں میں نمی 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔گندم کی کٹا ئی کے دوران بھر یا ں بناتے وقت اور بھریوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر تے وقت خو شوں میں سے دانے جھڑ جا تے ہیں۔ فصل کاٹنے کے بعد اگر بھر یو ں کو زیا دہ دن تک کھیت میں کھلے آ سمان تلے چھوڑاجائے تو بھریا ں ضرورت سے زیادہ خشک ہو جانے سے بھی دانے جھڑ جاتے ہیں۔ اسی طرح اگر گہائی میں تاخیر ہو جائے تو دانو ں میں نمی کا تناسب کم ہو جا تا ہے اور دانے سکڑنے کے علاوہ انکے ٹوٹنے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔گہا ئی کیلئے کھیت کے درمیان ایسی پکی جگہ کا انتخا ب کرنا چاہئے جو ہموار ہو نے کے ساتھ ساتھ دراڑوں سے پاک ہو۔ گہا ئی کے دوران فصل میں نمی کا تناسب صحیح نہ ہو نا،ہوا کا رخ اور تھریشرکی سمت میں مطابقت نہ ہو نا، تھریشر کا صحیح کام نہ کرنااور موسمی پیشین گو ئی کے مطابق عمل نہ کرناگندم کی پیداوار میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔گہا ئی کے بعد انا ج کو کھیت سے گھر، گودام یا منڈی منتقل کرنا ایک اہم مرحلہ ہے، چھو ٹے کاشتکار جن کے پاس وسا ئل کی کمی ہے وہ اناج کو بو ریوں میں بھر کر بیل گا ڑیو ں اور اونٹ کی پیٹھ پر لاد کر ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جا تے ہیں۔ لیکن بڑے کاشتکار اس مقصد کیلئے ٹرا لیاں اور ٹرک استعمال کر تے ہیں۔ کاشتکار گندم کی بھرائی /.سنبھال کیلئے پھٹی ہوئی پرانی بوریاں استعمال کرتے ہیں جن میں سوراخ ہونے کی وجہ سے دانے گرتے رہتے ہیں۔اس لئے کاشتکار گندم کی بھرائی کیلئے ترجیحاً نئی بوریاں استعمال کریں زیادہ تر اڑھا ئی من والی پٹ سن کی بو ریا ں استعمال کی جاتی ہیں جو وزنی ہونے کی وجہ سے اٹھا نے میں دقت ہو تی ہے۔ اچھی پیداوار حا صل کرنے کے بعد اس پیداوار کو منڈی تک پہچانایا گودام میں محفوظ کرنا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے دیہاتوں میں کسان کھانے اور بیج کیلئے اناج تقریباََایک ہی جگہ ذخیرہ کرتے ہیں۔ اس مقصد کیلئے وہ پٹ سن کی بو ریو ں میں انا ج بھر کرگھر کے کمروں یا برآمدوں میں اینٹوں کے اوپر یا لکڑی کے تختوں پر رکھ لیتے ہیں۔اسکے علا وہ کچھ زمیندار صحن میں رکھے گارے یا لو ہے کے بھڑولوں میں بھی انا ج ذخیرہ کرتے ہیں۔جب اناج کو گوداموں میں محفوظ کر لیا جائے تو مختلف نوعیت کے نقصانات اناج کے معیار اور وزن پر اثر انداز ہو تے ہیں۔ پرندے حشرا ت اور دیگر کترنے والے جانداروں کے علاوہ درجہ حرارت میں زیادتی، کمی اور آ ب و ہوا بھی اناج کے معیار کو متا ثر کر تے ہیں۔ گودام کا درجہ حرارت زیادہ ہو جائے تو اناج میں عمل تنفس تیز ہو جا تا ہے جس سے انا ج کے گلنے کے امکا نات بڑھ جا تے ہیں۔ اسی طرح گودام میں نمی کا تنا سب متوازن نہ رہے تو بھی اناج کے ضا ئع ہو نے کا خدشہ بڑھ جا تا ہے۔ گودام میں ہوا کی آ مدورفت منا سب نہ ہو تو مختلف عوامل کی وجہ سے کیڑے مکوڑو ں اور خوردبینی جا نداروں کا حملہ بڑھ جا تا ہے جو اناج میں بد بو پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔انا ج ذخیرہ کرنے سے پہلے گودام کی اچھی طرح صفا ئی کرکے زہر کے محلول کا سپرے کریں تا کہ گودام کیڑے مکو ڑوں اور دیگر بیماریو ں سے پاک ہو جائے۔سپرے کرنے کے بعد گودام کو دو دن کیلئے ہوا بند رکھیں اور کھولنے کے 4تا 6گھنٹے تک گودام میں داخل نہ ہو ں۔گودام میں کیڑے مکو ڑوں کے حملہ سے بچا ؤ کیلئے مختلف کیمیا ئی مرکبا ت بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھڑولوں اور بو ریو ں میں دانے ڈالنے سے پہلے نیچے اور اوپر نیم کے پتے رکھے جا سکتے ہیں جو بیماریو ں اور حشرات کے نقصانات کو کم کرنے میں معا ون ثا بت ہو تے ہیں۔ہر پندرہ دن بعد سٹور کا معا ئنہ کرتے رہیں۔ اگر کاشتکار ان عوامل پر اچھی طرح سے عمل کریں تو وہ گندم کی کٹا ئی، گہا ئی اور ذخیرگی کے دوران ہونیوالے نقصانات سے بچ سکتے ہیں۔ پاکستان میں ذخیرہ شدہ غلہ کو عموماً چوہے نقصان پہنچاتے ہیں۔ چوہوں کے انسداد کیلئے محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے سفارش کردہ زہر کی گولیاں بنا کر رات کے وقت چوہوں کی گزرگاہ پر رکھنے سے چوہے ان کو کھا کر مر جاتے ہیں۔گندم کے ایسے کاشتکار جنہوں نے آئندہ فصل کی بوائی کیلئے اپنے کھیتوں سے بیج رکھنا ہو تو انہیں چاہیے کہ محکمہ زراعت کی طرف سے بیج کی صفائی کیلئے مرکز کی سطح پر زراعت آفیسر کے دفتر میں مہیا کردہ سیڈ گریڈر سے بیج گریڈ کروائیں۔ سیڈ گریڈر سے بیج کی اچھی طرح صفائی ہو جاتی ہے جبکہ سیڈ گریڈر سے بیج گندم کے چھوٹے اور بیمار دانوں کے علاوہ جڑی بوٹیوں کے بیجوں سے بھی پاک ہو جاتا ہے۔ گندم کے کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ حکومت کی طرف سے مہیا کردہ سہولت سے فائدہ اٹھائیں اور بیج کو سیڈ گریڈر سے گریڈ کروائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button