کالمز

زندگی کی حقیقت


تحریر۔نبیل طاہر (فیصل آباد)
زندگی زندہ ہونے سے ہے انسان کا ظاہری وجود میں دنیا میں چہل پہل کرنا رشتے ناطے دوست احباب کاروبار نفع نقصان ماں باپ خوشی غمی دکھ تکالیف وغیرہ سب کو یکجا کیا جاۓ تو زندگی بنتی ہے لیکن زندگی اسکی ہے جو زندہ ہے جس کا دل زندہ ہے جس میں احساس زندہ ہے اب آتا ہوں زندگی کی حقیقت پر زندگی کی سب سے بڑی حیقیت موت ہے حضرت آدم سے لے کر اب تک خدا واحد کے مشرک رسالت و نبوت کے انکاری پیدا ہوۓ ہیں لیکن موت جیسی حقیقت سے کوئی بھی انکاری نہیں ہے اس حقیقت سے سبھی واقف ہیں سوال پیدا ہوتا ہے جب زندگی عطاء کی تو پھر موت کو حقیقت کیوں بنایا جب پیدا ہی کیا ہے تو مرنا کیوں ہے مثال کے طور پر ہم خود کچھ تخلیق کرتے ہیں تو ہماری کوشش ہوتی ہے یہ ہر وقت اسی حالت میں رہے لیکن ہر جاندار کو موت کی حقیقت سے کیوں گزرنا پڑتا ہے اصل میں اللہ پاک قرآن میں کہتا ہے ترجمہ۔اے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر آپ کو بنانا مقصود نہ ہوتا تو کائنات کی کسی چیز کو پیدا نہ کرتا ۔ اب اس آیت کریمہ سے ایک بات واضع ہو گی کے تخلیق کائنات کا واحد مقصد رسالت مآب ص کو اس کائنات میں معبوث کرنا تھا زرا سوچیے اللہ پاک نے اپنے محبوب ص کو پیدا کیا حضرت آدم سے حضرت عیسی تک انکی آمد کا اہتمام کیا پھر میرے رسول ص کو اس دنیا میں بھیجا اب زرا بات سمجھیۓ گا یہ دنیا یہ زندگی موت یہ خوشی غمی سب کچھ ایک اہتمام ہے کلمہ گو مسلمان جہنم میں نہیں جاۓ گا نیز وہ اپنے اعمال کا حساب و کتاب دے کر سزا و جزاء سے گزر کر آخر میں اسکا ٹھیکانا جنت ہی ہوگا ایک بات واضع ہوگی کہ جہنم حضور ص کی رسالت کے منکریں کے لئے ہے اور جنت ان کیلئے ہے جو میرے حضور پر دنیا میں ایمان لاۓ اب حقیقت سمجھ جائیں کہ اللہ نے اس کائنات کو بنایا دنیا بنائی انسان پیدا کیۓ زندگی کی صرف ایک واحد مقصد اپنے محبوب ص کی پہچان کروانے کیلۓ سب آتے ہیں چلے جاتے ہیں موت کو حیقیت بنا دینا یہی تو ایک مقام ہے کہ جس مقصد کیلۓ ہمیں اس دنیا میں بھیجا گیا کیا ہم اس مقصد کے حصول میں کامیاب رہے ہیں یا اپنے مفادات ذاتی فوائد کیلۓ دوڈ لگاتے رہے ہیں جس نے رسول پاک ص کی سیرت کو سمجھا وہ ہمسائیوں کے والدین کے بہن بھائیوں کے بیوی بچوں کے حقوق کا خیال رکھے گا اوراپنے فرائض پورے کرے گا پھر جب وہ موت جیسی حقیقت کو پالے گا تو مسکرا کر قبول کرے گا باقی زندگی کا سفر جاری رکھیں صرف اللہ کی ذات پر توکل رکھ کر زندگی کی حقیقت ایک دھند جیسی کے نظر کچھ نہیں آتے مگر جب ہم دھند میں نکلتے ہیں تو راستہ خود ہی بنتا جاتا ہے منزل پر بھی پہنچ جاتے ہیں بس ہوتا یہ ہے کہ پیچھے والے حیرت میں ہوتے ہیں گزرا کون ہے اور ہم بے خبر ہوجاتے ہیں ہمارے پیچھے بھی کوئی ہے ہم دونوں ایک دوسرے سے بے خبر ہوجاتے ہیں بس یہی حقیقت ہے زندگی کی جو مجھے محسوس ہوتی ہے میری یہ تحریر ہو سکتا ہے سب سے مختلف ہو مگر میں نے اپنی سوچ سمجھ کے مطابق لکھی ہے اللہ پاک ہمیں موت جیسی حقیقت سے آشنا کردے آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button