کہانیاں / ناول

قلم کی طاقت

قراۃالعین شفیق ساہیوال

ارم اور نازش دو بہنیں تھی عادتیں بہت مختلف تھیں نازش سانولی سی تھی اور ارم خوبصورت تھی گھر میں بھی خوبصورت اور چھوٹی ہونے کی وجہ سے ارم کو بہت پیار سے رکھا جاتا اور نازش کے ساتھ ہمیشہ ناانصافی کی جاتی تھی ایک دن کلاس میں اردو کی ٹیچر بچیوں کے ساتھ ایک سرگرمی کروانے کا سوچ رہی تھی ہر بچی نے ایک لائن بولنی تھی اپنی باری آنے پر نازش کی جب باری آئی تو نازش نے کہا بیٹیاں زہر نہیں کھاتی لیکن وہ مر جاتی ہیں زمانے کی نظروں سے ماں باپ کی ناانصافیوں سے اور بھائیوں کی اذیتوں سے ساری کلاس ایک دم خاموش ہوگئی ٹیچر نے کہا نازش تم لکھو تم لکھ سکتی ہو ادھر کالج میں مقابلہ ہوا نازش نے بھی اپنی مما سے اجازت لی اور ارم نے بھی نازش نے حصہ لینا تھا مضمون گاری میں اور ارم نے سنگنگ میں نازش کا موضوع تھا کہ لکھاری کیا ہوتے ہیں ؟اصل لکھاری وہ ہوتا ہے ،جو اپنے جذبات ،اپنے خیالات ،اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات کو اپنے اندر ابلنے والا غبار کو ،قلم۔کی نوک پر باہر نکال پھینکتا ہے ۔ وہ سب کچھ بتا دینا چاہتا ہے جسے وہ محسوس کرتا ہے یا جو وہ چاہتا ہے کہ اس تک نہ رہیں سب کو معلوم ہوں ۔بہت کم لکھاری ہوتے ہیں جو کردار لکھتے ہیں تو لگتا ہے کردار جی اٹھے ہیں اور جب محبت لکھتے ہیں تو کرداروں سے محبت ہو جاتی ہے اور جب نفرت لکھتے ہیں تو نفرت سی ہونے لگتی ہے جب وفا لکھتے ہیں مر مٹنے کو جی چاہتا ہے اور موت لکھتے ہیں تو مردہ کردار زندہ ہو جاتے ہیں۔ایک لکھاری اپنے غم بانٹتا ہے-لکھنے والے لوگ اب تقریبا نہ ہونے کے برابر ہیں-لکھاری بننا اتنا آسان نہیں ہوتا اگر اتنا آسان ہوتا تو آج اس قدر کم لکھاری نہ ہوتے- سب نہیں لکھ سکتے کیونکہ کبھی بھی چاہنے والے اور نہ چاہنے والے برابر نہیں ہوتے ایک لکھاری لکھتا ہے اپنے جذبات اپنے احساسات اپنے خیالات اسے یہ تو کوئی دوسرا لکھاری سمجھ سکتا ہے یا اس کے گردونواح کے لوگ اکثر قاری بھی نہیں سمجھ پاتے صرف وہ قاری سمجھ پاتے جو اپنے اندر حساسیت رکھتے ہیں اور لکھاری کا دوسرا نام حساس ہےایک لکھاری اپنے قلم سے بہت سے لوگوں کا مستقبل سنوار سکتا ہے اور مستقبل سنوارنا آسان نہیں ہے یہ صرف ایک لکھاری کرسکتا ہے آپ کو آج بڑے بڑے خاندانوں میں ایک ہی لکھاری دور دراز نظر آتا ہے کیونکہ لکھاری تخلیق کرتا ہے اپنے الفاظوں کو احساسات کی لڑی میں اپنے خیالات کو موتیوں کی لڑی میں پروتا ہے اپنے الفاظوں کی خوشبو سے دوسروں کو مہکاتا ہےایسا ایک لکھاری ہوتا ہےقلم کی طاقت بہت زیادہ ہے
لیکنکچھ لوگ اس کی اہمیت نہیں کرتےمیرے قلم سے اگر شہد بھی ٹپک جائے تو!!!!!!
حریف ضرور شور مچائیں گئے کہ زہر ہے لوگو !!!!!!
قلم کی طاقت تلوار سے بھی تیز ہےقلم پکڑو یا پھر مائیک پکڑو پھر ایک بات یاد رکھو
سچ کو سچ اور حق کو حق کہنے کی طاقت رکھوارم کی تھرڈ پوزیشن آئی سنگنگ مقابلے میں اور نازش کی فرسٹ پوزیشن آئی اس مقابلے میں لیکن اس کے ماں باپ آج بھی ارم کے آنسو پونچھ رہے تھے اور بھائی بھی اسے تسلیاں دے رہے تھے اور نازش سے اس کا کسی نے نہیں پوچھا کیونکہ وہ نہیں جانتے تھے قلم کی طاقت کیا ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button