کالمز

بے مول محبت


عاشی کھوکھر سیالکوٹ
سُنو محبت میں خود کو بے مول نہیں کرتے
بیزار جو ہوں ہم سے انہیں پھر چھوڑ دیتے ہیں
منا لیتے ہم تمہیں اگر تم ناراض ہوتے
مگر اب کی بار بات بڑھ گئی اس سے
بے قدری کی اس نے محبت کے سچے جذبوں کی
کہا تھا اس نے تمہیں اپنا بنا کے چھوڑیں گے
میں خوش ہوں کہ اسنے اپنی بات پوری کی
بولنا ہنسنا سیکھا اس نے مجھ سے سب کچھ
مجھے دیکھنا تو دور وہ بات بھی نہیں کرتے اب
کیوں یہ دل چین نہیں پاتا اب اس کے بن
جس کی ہر بات ہوتی تھی مرجائیں گے تیرے بن
کتنی آسانی سے رشتہ توڑ دیا اس نے
جسے بنانے میں لگاۓ تھے کئی سال میں نے
محبت بھیک تو نہیں نہ ہی خیرات ہوتی ہے
یہ انمول جذبہ ہے جو دلوں کے ساتھ ہوتی ہے
مجھے علم ہی نہ تھا محبت میں ایسا بھی ہوتا ہے
آنکھوں کے سامنے دلبر محبت سے مکرتا ہے
لو چھوڑ دیا ہم نے تمہیں حال پہ تیرے
اُجاڑ گئے ہو تم کتنےہی ماہ وسال میرے
رہے گا یاد حشر تک یہ دل لگانا تیرا
رویا کرو گے کر کے یاد تھا اک دیوانہ میرا
محبت میں خود کو بے مول نہیں کرتے
بیزار جو ہوں ہم سے انہیں پھر چھوڑ دیتے ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button