اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ کے پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا حکم دے دیا۔
عوامی للکار کے مطابق الیکشن کمیشن میں حلقہ این اے 75 ڈسکہ سے متعلق سماعت ہوئی، تحریک انصاف کے نامزد امیدوار علی اسجد ملہی نے اپنے وکیل علی ظفر کے ذریعے مؤقف پیش کیا کہ فائرنگ ہر الیکشن میں ہوتی ہے اس لئے شکایت نہیں کی، ہر علاقہ کے ووٹرز کی مرضی ہے ووٹ ڈالیں یا نہ ڈالیں، حلقے میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگی ہوئی
وکیل علی ظفر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بطور لیڈر کہا تھا 20 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ انتخابات پر اعتراض نہیں، بطور امیدوار علی اسجد ملہی کو دوبارہ پولنگ پر اعتراض ہے، عدالت این اے 75 کا انتخابی نتیجہ جاری کرے۔
(ن) لیگ کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے متنازع 20 پولنگ اسٹیشنز کے ووٹوں کا فرانزک آڈٹ کرانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ پورے حلقہ میں فائرنگ ہوئی، فائرنگ کرنے والا جو بھی ہو ووٹرز حراساں ہوئے، پہلی بار ایسا الیکشن کمیشن آیا ہے جو سچ بول رہا ہے۔وکیل (ن) لیگ نے کہا کہ الیکشن کمیشن پورے انتخابی عمل کا جائزہ لینے کیلئے بااختیار ہے، انتخابی عمل کیساتھ شرمناک فراڈ کیا گیا، پریذائڈنگ افسران کے موبائل اور پولیس کے وائرلیس ایک ساتھ بند ہوگئے، الیکشن کمیشن جمہوریت کا محافظ ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ عام انتخابات میں بھی فارم 45 کا مسئلہ سامنے آیا تھا، تاہم ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن کو فارم 45 نہ ملنے کی شکایت نہیں آئی۔ چیف الیکشن کمشنر نے حلقہ این اے 75 ڈسکہ سے متعلق سماعت پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے مختصر فیصلے میں ریمارکس دیئے ہیں کہ 19 فروری کو ضمنی انتخاب میں لڑائی جھگڑے اور تشدد ہوا، فائرنگ کی گئی جس کے باعث خوف و ہراس پھیل گیا اور ماحول خراب ہوگیا، ووٹر کو حق رائے دہی کیلئے آزادنہ و سازگار ماحول فراہم نہیں کیا گیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حلقے میں صاف، شفاف، منصفانہ انتخاب نہیں ہوسکا، فائرنگ کے واقعات کرکے ووٹرز کو ڈرایا دھمکایا گیا، الیکشن ایکٹ کی شق 9 کے تحت الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہیں، جب کہ حلقے میں 18 مارچ کو دوبارہ الیکشن ہوں گے۔واضح رہے کہ سیالکوٹ کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پرتشدد واقعات ہوئے، فائرنگ کے ایک واقعے میں 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی بھی ہوئے تھے، جب کہ 20 پریزائیڈنگ افسران پولنگ بیگز کے ہمراہ لاپتہ ہوگئے، جو اگلے روز صبح 6 بجے آر او دفتر پہنچے تھے۔