کالمز

آدمی کی قابلیت اس کی زبان کے نیچے پوشیدہ ہے


تحریر
ندارزاق
حسن اخلاق کا ہونا ایک بہت بڑی خوبی ہے۔دین اسلام کے اہم طرین فرائض میں ایک فرض مسلمان کا مسلمان سے حسن اخلاق ہے لیکن ہم اگر آج کی صورت حال کو دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ آج کا انسان اخلاق کی تمیز کھو چکا ہے۔ہمیں کب کن الفاظ کا استعمال کہاں کرنا ہے ہم نہیں جانتے۔آج سب لوگ جانتے ہیں کہ تلوار سے ذیادہ تیز وار انسان کی ذبان کرتی ہے۔اس بات کو جاننے کے بعد بھی ہم کیوں اپنی ذبان سے ایسے الفاظ نکالتے ہیں جو دوسروں کو تکلیف دیں۔آخر کیا وجوہات ہیں؟اس دنیا میں ہر انسان کی ذبان کے نیچے ہی اس کی شخصیت کا عکس چھپا ہے۔ہر انسان جب بولتا ہے وہ یہ بتاتا ہے کہ وہ کیا ہے؟اس کی تعلیم کیا ہے۔وہ کس خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔وہ کس کردار کا مالک ہے۔وہ کیا سوچ رکھتا ہے۔مختصر یہ کہ انسان کا بولنا اس کا عکس سب کے سامنے بیان کر دیتا ہے۔اسلام اس بات کی تلقین کرتا ہے کہ "خاموشی ایک عبادت ہے”کبھی ہم نے سوچا اس چار حروف کے جملے پر غور کریں۔اس میں کیا بات بتائی جارہی ہے۔آج انسان میں برداشت نہیں ہے۔وہ جواب دینا ضروری سمجھتا ہےیایوں کہ دیں کہ انسان آج دوسرے انسان کو جواب دینے کےلئےسنتا ہے۔
اب حالات ایسے بن گئےہیں کہ غصہ میں انسان دوسرے انسان کی تذلیل کرتا ہے مگر دونوں ہی جانب سے خاموشی کو اختیار نہیں کیا جاتا اور اسی غصہ میں ایسے ایسے الفاظ ایک دوسرے کو کہ دے جاتے ہیں جو دلوں میں نفرت کا بیج بو دیتے ہیں۔
اور ذندگی میں پھر انسان کی سوچ میں یہ تبدیلی آتی ہے کہ غصہ کی حالت میں یا جذبات میں انسان جو بول بیٹھتا ہے اسے ساری ذندگی اسی پہچان سے جانا جاتا ہے۔ہم اسی پہلو کو اس انسان پر رکھ کر جج کرتے ہیں اور بد قسمتی سے وہ انسان اپنا معیار ،عزت اور وقار سب کھو دیتا ہے وجہ اس کے چند سخت بول۔معاشرے میں عام سی بات ہے کوئی موٹا ہے کوئی پتلا ہے ہم اس پر ججمنٹ پاس کرتے ہیں کیوں!ہمیں کسی انسان کو یہ کہنے کا حق کیسے ہے کہ وہ موٹا ہے تو بد صورت ہے پتلا ہے تو پیارا ہے یا اکثر کہا جاتاہے کچھ کھانے کو نہیں ملتا۔آج ہر جگہ گریڈز ذیادہ اہمیت رکھتے ہیں نوجوان نسل ایک دوسرے سے مقابلے میں لگ چکی ہے مگر شعور کسی کے پاس نہیں۔
آخر کب تک؟ہمیں لگتا ہے کہ ہمارا مذاق ہماری بات عام سے کہانی ہے ذندگی کی مگر نہیں ہماری ذبان سے نکلا ایک ایک لفظ ہمارے کردار کی رہنمائی کرتا ہے۔وہ ہمارے سامنے موجود ہر ایک انسان کے ذہن میں جو ہمیں سن رہا ہے ایک کبھی نہ ختم ہونے والا امیج پیدا کر رہا ہے۔پیارے دوستو ہم مٹی کے بنے ہیں سب برابر ہیں۔کسی میں کوئی فرق نہیں۔ہمارا عہدہ ہمارا امیر غریب ہونا ان سب میں ہمارا کوئی کمال نہیں یہ سب الله تعالی کی بدولت ہے۔اللہ کی لاٹھی بے آواذ ہے۔اس سے ڈریں ایسے الفاظ کا استعمال مت کریں جو کسی کی دل آذاری کر دیں ورنہ آپ کو دنیا و آخرت میں ذلت کے سوا کچھ نہیں ملے گا اور یہ مت بھولیں کہ آپ کیا ہیں!کیونکہ آپ کی ذبان سے نکلے الفاظ ہی آپ کا عکس ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button